طالبان نے محبت اور لڑکوں لڑکیوں کی دوستی پر شاعری کو ممنوع قرار دیدیا

افغانستان میں طالبان حکومت نے شاعری اور ادبی محافل کے سخت ضابطہ اخلاق کو نافذ کردیا جس کی خلاف ورزی پر سزا بھی ہوسکتی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امیرِ طالبان ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر شعبہ امر بالمعروف و نہی المنکر نے نئے قانون "شاعری و مشاعروں کا ضابطہ اخلاق” کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔اس قانو کے تحت شاعروں پر محبت، دوستی اور آزادیٔ اظہار رائے جیسے موضوعات پر لکھنے پر پابندی عائد ہوگی جبکہ ہر شاعر کو طالبان قیادت کی تعریف اور مخصوص ہدایات پر عمل کرنے کا پابند بھی بنایا گیا ہے۔وزارتِ انصاف کا کہنا ہے کہ یہ قانون طالبان کے امیر ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے دستخط کے بعد نافذ کیا گیا ہے جو 13 دفعات پر مشتمل ہے۔وزارتِ انصاف کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اس کے تحت کسی بھی شاعر کو لڑکوں اور لڑکیوں کی دوستی یا محبت کو بیان کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اسی طرح طالبان کے سپریم لیڈر پر تنقید یا ان کی مخالفت بھی سختی سے ممنوع ہو گی۔علاوہ ازیں اسلامی شعائر کی توہین، لسانی یا نسلی تقسیم کی حوصلہ افزائی، یا غیر اخلاقی رسوم کو فروغ دینا بھی جرم قرار پائے گا۔اس قانون کے نفاذ کے بعد منتظ،ین کو تمام مشاعرے اور شعری نشستوں کو وزارت اطلاعات و ثقافت سے اجازت نامہ لینا لازمی ہوگا۔