بین الاقوامی

افغانستان اسلحے کی بلیک مارکیٹ بن گیا، اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ جاری

کابل/نیویارک: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد سے اسلحے کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں اور یہ ہتھیار القاعدہ، فتنتہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد گروپوں تک پہنچ چکے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان کے قبضے میں موجود امریکی ساختہ M4، M16 رائفلز اور دیگر خطرناک ہتھیار افغانستان میں ایک بلیک مارکیٹ کی صورت اختیار کر چکے ہیں جہاں سے انہیں واٹس ایپ گروپس اور دیگر غیر رسمی ذرائع سے فروخت کیا جا رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی انکشاف کیا تھا کہ انخلاء کے وقت اربوں ڈالر مالیت کا اسلحہ افغانستان میں چھوڑا گیا تھا، جو اب طالبان کے زیر تسلط ہے۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان بگرام ایئربیس جیسے اہم مقامات پر امریکی ہتھیاروں کی تربیت دے کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس سے دنیا بھر میں دہشتگردی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ طالبان کی اسلحے تک رسائی اور اس کی فروخت عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے اور اس پر عالمی اداروں کو فوری کارروائی کرنی چاہیے۔افغانستان اب دہشتگردوں کا اسلحہ مرکز بن چکا ہے، جہاں سے ہتھیار نہ صرف اندرونی خلفشار بلکہ ہمسایہ ممالک میں دہشتگردی کے لیے بھی استعمال ہو رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button