ہفتہ وار کالمز

دہشت گردی کے ہم نوا !

یہ ایک دائمی حقیقت ہے کہ انسان اپنی بہت سے خواہشات کو کوششوں سے ،زور ، سے بزور ِ شمشیر سے یا پھر دعائوں سے پایہ تکمیل پہنچنے نہیں دیکھتا اور فانی دنیا سے خالی ہاتھ لوٹ جاتا ہے حیرت اس خواندہ معاشرے پر کہ وہ سب کو دنیا سے خالی ہاتھ جاتے دیکھتا ہے قبر میں اُتارتا ہے مگر قبرستان سے واپسی کے رستے میں ہی اُسے دنیاوی مال و زر کی لالچیں ایسا گھیرتی ہیں کہ وہ اپنے ہاتھ دفنانے والے کی مفلسی سے بے خبر ہو جاتا ہے اُس کی اُمیدیں اعمال کی بہتری کی بجائے مالی خوشحالی پر مرکوز ہو جاتی ہیں جب حرص و ہوس کے دائروں میں اُس ذہنی بیمار کے قدم رنجا فرما ہوتے ہیں تو جائز و ناجائز، حرام و حلال کی تمیز کو جانچنے میں موصوف کی بصارت ناکام ہو جاتی ہے اسی ناکامی کے حصول کو وہ اپنی کامیابی سمجھ کر عاقبت کی بہتری گنوا بیٹھتا ہے ہمارا معاشرہ بھی انہی مضمرات سے لدا انسانیت سے تہی دست ہو کر آج اپنے ہی ہم وطن اپنے اقتدار و مفادات کے لئے دشمن قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں بر سر ِ پیکار ہیں ریاست ِ پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور اسے ایٹمی تنصیبات سے فارغ کرنا دشمنوں کا برسوں پرانا خواب ہے جسے پورا کرنے کے لئے ہمارے اپنے لوگوں کو آلہ کار یہ بناکر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کا ارادہ لئے ہوئے ہیں جعفر ایکسپریس کے ساتھ ہونے والا سانحہ جس میں 400مسافر سفر کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو جا رہے تھے ان میں زیادہ تر ملٹری سے وابستہ لوگ اپنے آبائی علاقوں میں تعطیلات گزارنے ہمراہ اہل و عیال کے جا رہے تھے سبی کے قرب وجوار دہشت گردی کا یہ واقعہ رونما ہوا جس کا پاک فوج،انٹیلی جنس ایجنسیوں،رینجرز اور پولیس نے جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے 33دہشت گردوں کو ڈیڑھ دن کے اندر ہی جہنم واصل کر کے قوم کی دعائیں لیںاور اُنھیں ہر حلقے سے اس بہادری پر خراج ِ تحسین پیش کیا گیا وہ لوگ جن کی زبانیں پاک فوج کی تحقیر میں دن رات مغلظات کرتیں تھیں وہ چپ ہو گئیں مگر وہ لوگ ابھی تک چپ نہیں ہوئے جو دیار ِ غیر میں مخصوص غیر ملکیوں سے چند سکوں کی خاطر اپنے ایماں کا سودا کرتے بھی نہیں ہچکچاتے یہ بات اس لئے کہہ رہا ہوں کہ کچھ تنظیمیں غریب الوطن لوگوں کو پیسہ دے کر اُن کے ایمان کو نہ صرف زائل کردیتی ہیں بلکہ اپنے عقائد پر دیگر لوگوں کو بھی لانے کی سعی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔پھیلتی غربت سے جرائم کی شرح توشرمناک حد تک بڑھتی چلی جا رہی ہے خط ِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ روشن خیالی، ضروریات زندگی کی اشیاء کا دسترس سے باہر ہونا جسم بیچنے والوں کی بھی تعداد کو بڑھا رہا ہے پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں تو اضافہ ممکن کرنے پہلے عوام کے معاشی مسائل پر توجہ دیتی تو اس دور رس نتائج سامنے آنے تھے اس سے پہلے کہ غریبی و بے بسی کی یہ وحشت دہشت کا روپ دھارے لوگوں کا معاشی استحکام بہت ناگزیر ہے حیرت ہوئی کہ لفظی مذمت جعفر ایکپریس کی تو تمام طبقات فکر و سیاسی جماعتوں نے کی جس میں تحریک انصاف بھی شامل ہے مگر سلامتی کونسل کی کاروائیوں میں شامل ہونے پہلے پی ٹی آئی نے اسے عمران کی رہائی سے مشروط کر دیا جو حب الوطنی میں نہیں آتا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف نے اپنے دور ِ حکومت میں جن طالبان کو باجوہ کی مخالفت کے باوجود وطن ِ عزیز میں رہنے کی اجازت دی تھی وہ اُن کے خلاف کسی سیاسی یا فوجی ایکشن کا حصہ نہیں بننا چاہتی پی ٹی آئی کے اس غیر مفاہمانہ اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی غیر ملکی ایجنڈے کو تقویت دے کر ملکی استحکام کو خطروں سے دوچار کرنا چاہتی ہے اس موقع پر حکیم سعید مرحوم کی پیشن گوئیاں یاد آتی ہیں جو سچ کے روپ میں ہمارے سامنے ہیں تو حکومت بغیر کسی حیل و حجت کے سرزمین ِ پاک سے ایسے دہشت پسند گروہوں اور اُن کے سہولت کاروں قرار واقعی سزا دے ملک کے خلاف دہشت گردوں کی خاموش ،خفیہ حمایت کرنے والے دہشت گردی کے ہم نوا ہیں ان کا خاتمہ پہلے کرنا ضروری ہے سلطان صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ دشمنوں سے پہلے غداروں کو عبرت ناک انجام سے دوچار کرو مولانا فضل الرحمن کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں بلوچستان و ڈی آئی خان کے جنوبی اضلاع کی جو شکل پیش کی گئی ہے اُس سے نمٹنا ناگزیر ہے جس کا سیاسی ،دفاعی ادراک ملکی سلامتی کے لئے اہم ہے آغاز ملکی سلامتی کا اُن لوگوں کے خاتمے سے کرنا چائیے جو دہشت گردی کے ہم نوا بنے بیٹھے ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button