صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پر دستخط کردیئے گئے ہیں جس میں اس قانونی تحفظ کو ہدف بنایا گیا ہے جو انٹرنیٹ کمپنیاں صارفین کے بنائے مواد کی ذمہ داری سے خود کو بچانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
یہ قانون جسے کمیونیکشنز ڈیکنسی ایکٹ کے سیکشن 230 کا نام سے جانا جاتا ہے، بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں جیسے ٹوئٹر، یوٹیوب اور فیس بک کے لیے ضروری ہے۔
جمعرات کی شب امریکی صدر نے اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس میں مختلف چیزوں کے ساتھ سوشل میڈیا کمپنیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صارفین کے مواد پر کنٹرول کے قانونی حق سے دستبردار ہوجائیں، جیسے ٹوئٹر کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی کئی ٹوئٹس کو غیرمصدقہ قرار دینا وغیرہ۔
امریکی صدر نے دستخط کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا ‘یہ سوشل میڈیا اور شفافیت کے لیے ایک بڑا دن ہے’۔
ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ‘مواد کو ایڈٹ، بلیک لسٹ، شیڈو بین کرنے کے اداراتی فیصلوں کے لیے ٹوئٹر کا انتخاب خالص اور سادہ ہونا چاہیے، ان مواقعوں میں ٹوئٹر ایک غیرجانبدار عوامی پلیٹ فارم کی جگہ ایک نکتہ نظر رکھنے والا ایڈیٹر بن جاتا ہے اور یرے خیال میں ہم دیگر جیسے گوگل اور فیس بک کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں’۔
ٹیکنالوجی کمپنیوں اور انٹرنیٹ کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا ماننا ہے کہ یہ ایگزیکٹو آرڈر قانون کی اصل روح کے خلاف ہے، ان کا کہنا ہے کہ سیکشن 230 انٹرنیٹ کمپنیوں کے تحفظ کے لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ وہ اس مواد پر ہرجانے سے بچ سکیں جس کی میزبانی ان کے پلیٹ فارم کرتا ہے، جبکہ فیصلوں کی ذمہ داری سے بچتتے ہوئے مواد میں تبدیلی کا اختیار بھی ملتا ہے۔
ٹوئٹر نے اس ایگزیکٹو آرڈر کو ‘تاریخ ساز قانون کے لیے قدامت پسند اور سیاسی سوچ’ قرار دیا ہے۔