بینکنگ صنعت سے متعلق ایک خفیہ دستاویزات کی کھیپ پکڑی گئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ کس طرح سے صف اول کے مغربی بینکوں کے ذریعہ بلا روک ٹوک غیر قانونی رقوم کی ترسیلات ہو تی ہیں۔
اس کام میں منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن سے صرف نظر کیا جا تا ہے۔ انفرادی اور تنظیمی سطح پر متنازع فنڈز کی منتقلیاں ہو تی ہیں۔ ان میں سے کچھ کا تعلق پاکستان سے ہے۔
بز فیڈ نے مذکورہ تمام ریکارڈ ایک وہسل بلوور سے حاصل کیا ہے جس نے اسے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) سے شئیر کیا ہے۔88 ممالک کے 108 میڈیا اداروں کے ساتھ پاکستان سے دی نیوز بھی شراکت دار ہے۔
جو فائلز پکڑی گئی ہیں انہیں مشکوک سرگرمیوں کی رپورٹس ( ایس اے آرس ) قرار دیا گیا ہے اور اس بات کا شک ہے کہ بینکوں کے ذریعہ20 کھرب ڈالرز کی ترسیلات ہوتی ہیں۔
ایس اے آرس میں رقم کے آجانے کا مطلب یہ نہیں کہ جرم ثابت ہو گیا بلکہ رقوم کے ذرائع کے حوالے سے پوچھ گچھ کی ضرورت رہتی ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کو اس کی رپورٹ کیے جانے کے بعد اسے ریکارڈ میں دبا دیا جاتا ہے۔
بز فیڈ نیوز کے مطابق کچھ افشا ہونے والا ریکارڈ 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی امریکی کانگریشنل کمیٹی کی تحقیقات کے حصے کے طور پر جمع کیا گیا ہے۔