سیاست کی DEFINITION گوگل کر لیں کسی ڈکشنری میں دیکھ لیں کسی سیاسیات کے پروفیسر سے پوچھ لیں جو کچھ پتہ چلے تو سوچیئے کیا ان تشریحات کا اطلاق پاکستان کی سیاست پر ہوتا ہے، آپ اسی نتیجے پر پہنچیں گے کہ وہ سیاست جس کا ذکر کتابوں میں ہے جس کے کچھ اصول ہیں وہ پاکستان میں نہیں پائی جاتی، پاکستان میں جو سیاست ہے وہ دنیا کے کسی منطقے اور کسی خطے میں نہیں پائی جاتی ہے، یہ سیاست پاکستان کے لئے ہی مخصوص ہے عام لوگوں سے بات کیجیے تو پتہ چلے گا کہ سیاست جلسے جلوسوں، ووٹ اور انتخابات کا نام ہے جس کے نتیجے میں وہی لوگ بر سر اقتدار آجاتے ہیں جو پہلے سے موجود ہیں ، وہی وڈیرے، وہی سرمایہ دار ، وہی مافیاز اور وہی اسمگلرز، پچھلے ستر سال سے یہی ہو رہا ہے، یہ حال تو شہروں کا ہے جہاں جلسے، جلوس ہوتے ہیں، انتخابی مہم چلتی ہے سیاسی ورکرز گلی گلی بھاگے پھرتے ہیں بینر لگتے ہیں پمفلٹ بانٹے جاتے ہیں نعرے لگائے جاتے ہیں مگر ملک کی 54 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے ان سے سیاست کے بارے میں پوچھیں تو زیادہ تر لوگ کہتے ہیں مہنگائی بہت ہے اور سائیں ہم تو ووٹ اسی کو دے دیتے ہیں جس کا حکم سردار، وڈیرہ، اور جاگیر دار دیتا ہے پاکستان کے دو صوبوں میں عورت کو ووٹ دینے کی آزادی نہیں ، پختون خواہ اور بلوچستان کی خواتین جو برقعے میں ڈھکی ہوئی ہوتی ہیں جن کو باہر نکلنے ، اسکول جانے کی آزادی نہیں انہیں سیاست کا کیا پتہ اگر کہیں ووٹ ڈالنے کی آزادی میسر آ بھی جائے تو خواتین گھر کے مردوں کے حکم پر ہی ایک خاص امیدوار کو ووٹ ڈال کر چلی آتی ہیں اللہ اللہ خیر صلی، لطف کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں خواتین کی تعداد 54 ہے اور ایک سروے کے مطابق ملک کی صرف 13فیصد خواتین اپنی پسند سے اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دیتی ہیں، اگر تمام خواتین باشعور ہو جائیں اور ان کو سیاست کی سمجھ ہو تو خواتین کی غالب اکثریت انتخابی نتائج کو مکمل طور پر بدل سکتی ہیں، ملک کا اشرافیہ اس حقیقت سے واقف ہے اسی لئے پاکستان کے دو صوبوں میں عورت کو آزادی نہیں دی جاتی اور تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے، یہ سیاست کی بہت دھندلی سی تصویر ہے، گھمسان کا رن صرف چند بڑے شہروں میں پڑتا ہے، دیہات میں گہما گہمی بہت محدود ہوتی ہے یا نہیں ہوتی ، پولنگ بوتھ بنائے جاتے ہیں اور علاقے کے طاقتور لوگ خود ہی ڈبوں میں ووٹ ڈال دیتے ہیں میڈیا کے لوگ اگر ایسے پولنگ اسٹیشن کی اگر رپورٹنگ کر دیں تو جان سے جائیں، ناظم جو کھیو نے بلاول کی ایک ویڈیو بنائی تھی اور بیچارہ جان سے گیا یہ تصویر ہولناک ہے، سیاست کی یہ تصویر دنیا کے کسی اور ملک کی نہیں، فوج نے سیاست میں ایک اور اژدھا پیدا کر دیا ہے جس کا نام مولوی ہے یہ دراصل فوج، جاگیر دار ، وڈیرے کا پمپ ہے جو دلالی کی قیمت وصول کرتا ہے، اسی طبقے کو نام نہاد افغان جہاد میں استعمال کرکے ایک دہشت گرد قبیلہ بنا یا گیا جو اب فوج اور اشرافیہ کو آنکھیں دکھاتا ہے یہی عناصر سیاست پر قابض ہیں اور یہی عناصر اقتدار میں اپنا اپنا حصہ وصول کرتے ہیں، چونکہ خرابی کو درست کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی تو کینسر بڑھتا گیا، اور اب ہم بند گلی میں ہیں، عمران نے پورے سسٹم کو یر غمال بنا لیا ہے حکومت کمزور ہے اور وہ بڑے فیصلے کر ہی نہیں سکتی پہلی بار فوج کے اندر TOP BRASS مخمصے میں نظر آئی، یہ جنرلز کا کیا دھرا تھا جس کا خمیازہ بھگت رہی ہے، کچھ ایسا لگ رہا ہے کہ مکان کی دیواریں گر چکی ہیں اور چوبیس کروڑ عوام اپنے ہاتھوں پر چھت کو اٹھائے ہوئے ہیں اور مشورے جاری ہیں کہ دیواروں کو دوبارہ کیسے اٹھایا جائے یہ بھی سچ ہے کہ حب الوطنی کے معنی بدل گئے ہیں پختون خواہ اور بلوچستان میں بغاوت جیسی صورت ہے، بلوچستان میں علی الاعلان علیحدگی کی بات ہوتی ہے اور ایسا کیوں نہ ہوکیونکہ ستر سال سے ہم قوم بن ہی نہ سکے کسی نے بھی ایسے حالات پیدا نہیں کئے جو مفاد سے بالا تر ہو ، درندوں نے اپنا نام سیاست دان رکھ لیا اور ملک کو بھنبھوڑتے رہے، اور قوم کو اسلام کا نشہ پلایا گیا جو اترنے کا نام نہیں لے رہا، اور لطف یہ کہ یہ اسلام کی بگڑی ہوئی شکل ہے جس پر اصرار کیا جا رہا،وہ مدرسے جو متروک ہو چکے تھے ان کا احیاء کیا گیا ہے یہ دنیا میں پہلی بار ہوا کہ معاشرہ اسکول ایجو کیشن سے واپس مدرسوں کی تعلیم کی طرف چلا گیا ہم عمران کے بارے میں لکھ چکے ہیں کہ عمران کی ساری قوت پختون، پنجابی طالبان ، افغانی، اور افغانی حکومت ہے جس کے ڈانڈے داعش سے جا ملتے ہیں، حالیہ واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ کہیں نہ کہیں عالمی طاقتوں کے تانے بانے بھی عمران کی سیاست سے ملتے ہیں، سوال تو پوچھا جائیگا کہ جب عمران کی ساری سیاست بنیاد پرستی کے گرد گھومتی ہے تو عالمی طاقتیں عمران کی حمایت پر کمر بستہ کیوں ہیں، اس کا جواب شام کی تازہ ترین صورت حال میں مل جائیگا، ابو جمانی جس کو دہشت گرد DECLARE کیا گیا تھا اور جس کے سر کی قیمت مبینہ طور پر مقرر کی گئی تھی اس کو بڑی طاقتوں نے شام کی سربراہی بخش دی، اس عمل میں امریکہ، اسرائیل، روس، ترکی، ایران سب ہی شامل تھے ، ملکوں کا سیاسی قبلہ کسی وقت تبدیل ہو سکتا ہے، اس کے کوئی اصول متعین نہیں ہیں مگر یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ تیسری دنیا کے مسلم ممالک میں دہشت گردوں کے نصیب کسی وقت بھی بدل سکتے ہیں اور وہ مغرب کی آنکھ کا تارا بن جاتے ہیں، عمران کی سیاست کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے یہ سب ایک سال سے اوپر کا عرصہ ہو گیا عمران جیل میں ہیں مگر ان کا رابطہ باہر کی دنیا سے ہے پارٹی پر مضبوط گرفت عمران کو سزا دینا اتنا آسان بھی نہیں مذاکرات کا ڈول ڈالا گیا ہے پارٹی کی موجودہ قیادت مذاکرات کر لے، کوئی معاہدہ کرلے، عمران ایک جھٹکے میں یہ سارا عمل SABOTAGE کر دینگے اور ان کو کون روک سکتا ہے، تحریک انصاف دنیا کی پہلی سیاسی جماعت ہے جس کا ور کر عمران سے اپنی ماں کا رشتہ کرنے پر بھی تیار ہے اور اس کی نظر میں عمران کسی ولی سے ہر گز کم نہیں، ایسی سیاست کسی نے نہ دیکھی ہوگی نہ سنی ہو گی، عمران ملک کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کریں وہ مقدس سمجھی جاتی ہے دھرنوں لانگ مارچ، اسلام آباد پر حملے، دھاوے، آئی ایم ایف کو قرض نہ دینے کے لئے خط لکھنا، یا آئی ایم ایف کے آفس کے سامنے دھر نے ان کی سیاست میں سب جائز ، یہ سب پارٹی ور کرز کے لئے آسمانی آیات ہیں، اس سیاست سے ملحق حقائق خوفناک ہیں وہ جنرلز لز جو کبھی ملکی نظام چلاتے تھے وہ اب ملک سے باہر بیٹھ کر اب عمران کے پالیسی میکرز ہیں ان کے دنیا کے مختلف الخیال لوگوں سے رابطے ہیں، چونکہ انگریزی زبان سے اچھی طرح واقف ہیں اس لئے ان کو COMMUNICATION میں آسانی ہوتی ہے، پاکستان میں سیاسی صورتِ حال کی جو تصویر وہ پینٹ کرتے ہیں وہ اصل سے مختلف نہیں، مگر مغرب کے لئے تشویش کا باعث ، ایسا ہر گز نہیں کہ مغرب کے SHARP MINDED POLITICIANS اصل صور تھال سے واقف نہیں وہ اس صورت حال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، مشرق وسطیٰ کی تباہی کے بعد مغرب اور امریکہ کے لئے ایشیا میں صرف ایران اور پاکستان رہ گئے ہیں جن کے بارے میں ان کی الگ الگ پالیسیاں ہیں ان کو اسرائیل کے مگر پاکستان میں ملٹری کورٹس کی جانب سے دی گئی سزاؤں پر بہت تشویش ہے، اس بات پر بھی تکلیف کہ پاکستان نے بلاسٹک میزائل کیوں بنا لئے ، نام نہاد افغان جہاد نے پاکستانی سیاست کی ترتیب بدل دی، منشیات، کلاشنکوف کلچر ، دہشت گردی، بگڑا ہوا اسلام دے کر پاکستانی عوام سے تعلیم، صحت، امن اور روزگار لے لیا گیا اور عمران کی صورت میں ایک ایسا مسیحا دیا گیا جو کہتا تھا کہ انڈوں، چوزوں اور کٹوں کی افزائش پر مبنی معیشت دی جائیگی اور مغلیہ دور کے لنگر اور مسافر خانے اس قوم کا افتخار ہونگے یہ نہ کوئی سیاست ہے نہ مسیحائی،الزام عمران پر ہی کیوں دھرا جائے کوئی ایک نام تو بتائے جس کی آنکھ سے کوئی آنسو قوم کی حالت پر ٹپکا ہو، بھٹو نے سوشلزم اور روٹی کپڑا مکان کے نام پر کتنا بڑا جھوٹ بولا اور ایک نام نہاد ماؤ کا چیلا قوم کے گلے میں ایک ایسا آئین باندھ گیا جو تعصب کو آئینی قرار دیتا ہے اس آئین میں مغرب کو انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آئی، الا ماشا اللہ اب ایران اور پاکستان اپنی خیر منائیں شام کی تاریخ دہرائی جائیگی ۔۔۔ جلد یا بدیر آنکھیں میچ لینے سے طوفان ٹلےگا نہیں!!!!
0