ہفتہ وار کالمز

آج کے چار مقبول ترین افراد۔ عمران خان، قاسم خان، سلیمان خان اور ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد!

کہتے ہیں کہ ایک پلان انسان بناتا ہے اور ایک پلان اللہ تعالیٰ بناتا ہے۔ 6مئی کے پاکستان پر بھارتی حملے سے لیکر 10مئی کے پاکستان ایئرفورس کے بھارت پر حملے تک پاکستان کے عوام سخت تذبذب اور خوف کا شکار رہے۔ پہلے بھارت نے میزائل کا حملہ پاکستان کے کئی شہروں پر کیا، اس کے بعد دوسرے دن پھر پاکستان کے کئی بڑے شہروں پر ڈرونز اٹیک کیا اور پھر تیسرے دن بھارت نے پاکستان کی تین ایم ایئر بیسیس پر حملہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر شریف احمد چوہدری اکیلے پریس کانفرنس کر کے پاکستانی عوام کو تسلیاں دیتے رہے کہ ہم جلد ہی دشمن کو منہ توڑ جواب دیں گے مگر جواب آ کر نہیں دے رہا تھا۔ جب ایئر بیس پر حملے میں مقابلہ کرتے ہوئے ایئر کموڈور عثمان یوسف شہید ہوئے تو گویا پاکستان ایئر فورس کے چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کا پیمانہ صبر جواب دے گیا۔ اس دوران جہاں ایک طرف پاکستانی عوام کا مورال نیچے گرتا جارہا تھا تو دوسری طرف پاک فضائیہ اور پاک بحریہ میں بھی بے چینی پائی جانے لگی جبکہ تیسری طرف پاک آرمی کے چیف جنرل عاصم منیر کی مقبولیت زمین بوس ہوتی چلی گئی۔ آخر کار آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، نیوی ایڈمرل نوید اشرف اور چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر ششماد مرزا کی ایک مشترکہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے کہہ دیا کہ اب مزید بھارتی ہزیمت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے اور ہمیں ہر حالت میں جواب دینا ضروری ہے۔ بالفاظ دیگر ایئر مارشل کی یہ وارننگ ایک طرح سے جنرل عاصم منیر کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا تھا اور ان پر عدم اعتماد کا اظہار تھا۔ اس سے بیشتر کہ جنرل عاصم منیر سے استعفیٰ لیا جاتا، تینوں چیفس نے فیصلہ کیا کہ انڈیا کو بھرپور جواب دیا جائے۔ اس کے بعد پاک ایئر فورس کے شاہینوں نے جنگ کی اسٹرٹیجی ہی تبدیل کر دی اور پاکستان کے علاقوں میں لڑی جارہی جنگ کو پاکستان ایئرفورس نے ہندوستانی علاقوں میں پہنچا دیا۔ اس کے بعد آپ سب کو معلوم ہی ہے کس طرح سے بھارت نے امریکہ سے درخواست کر کے جنگ بند کرائی۔ اس دوران تینوں افواج کی دو مرتبہ دنیا کے میڈیا کے سامنے پریس کانفرنسوں میں ایئر فورس کے آفیسر ایئر وائس مارشل اورنگزیب کی کرشماتی شخصیت پاکستانیوں کیلئے ایک مقبول ترین ہیرو کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئی۔ پلان تو یہ بنایا گیا تھا کہ اس جنگ کے بعد جنرل عاصم منیر کی مقبولیت میں قدرے اضافہ ہو سکے مگر اللہ کا کوئی اور ہی پلان تھا۔ پاکستان سمیت پوری دنیا میں مقیم پاکستانی ایئر وائس مارشل اورنگزیب کے دیوانے ہو گئے ہیں۔ اس تمام مقبولیت کے پیچھے پاکستانی ایئرفورس کا دفاعی مظاہرہ اور کارکردگی ہے اور بھارت پر جوابی حملہ کرنے کا فیصلہ ہے جس نے جنرل عاصم منیر کی گرتی ہوئی مقبولیت کو مزید زمین بوس کر دیا ہے جس کے پیچھے جنرل کا سیاست میں حصہ لینا، ڈاکوئوں کو اقتدار پر براجمان کرانا اور 26نومبر کو پاکستان کے نوجوانوں کے سروں پر گولیاں مارنا شامل ہے۔
اس ہفتے اس جنگ کے حوالے پہلی مرتبہ علیمہ خان کے ملاقات کرنے کے بعد عمران خان کے بیان نے بھی پاکستانی فضائیہ کے لئے ستائشی بیان نے عمران خان کو بھی مزید مقبولیت عطا کر دی ہے۔ شریف خاندان تو اس تمام عرصے میں منہ میں گھونگیاں ڈالے نظریں چرائے بیٹھا رہا مگر عمران خان نے گجرات کے قصائی اور موجودہ ہٹلر مودی کی اصلیت بیان کر کے عوام کے دل موہ لئے ہیں او رپھر بڑے میاں تو بڑے میاں، چھوتے میاں سبحان اللہ اس ہفتے PTIکے بانی چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے دونوں صاحبزادوں سلیمان خان اور قاسم خان کی لندن میں پریس کانفرنس یا انٹرویو نے دنیابھر میں تہلکہ مچا دیا اور کوئی ریڈیو، اخبار یا ٹی وی ایسا نہ تھا جس نے سلیمان خان اور قاسم خان کے انٹرویو کو نشر نہ کیا ہو، سوائے پاکستان کے کنٹرولڈ میڈیا کے مگر پاکستانی میڈیا کی چشم پوشی کی کمی پوری دنیا میں پھیلے ہوئے سوشل میڈیا پر پاکستانی وی لاگرز اور سوشل اکائونٹس نے پوری کر ڈالی۔ یہ وہی سوشل میڈیا ہے جسے جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس پی آر ڈیجیٹل دہشت گرد ،غدارِ پاکستان اور شیطانی فتنہ کہتے نہیں تھکتے تھے، حالیہ دنوں میں اس سوشل میڈیا نے پاکستان اور پاکستانی افواج کے حق میں اتنا بڑا اور موثر کردار ادا کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل شریف چوہدری کو سرعام میڈیا پر آ کر اقرار کرنا پڑا کہ یہ پاکستانی سوشل میڈیا حالیہ پاک بھارت جنگ میں فرسٹ پاکستانی فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتارہا اور جنرل صاحب نے اس سوشل میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔ دنیا بھر میں پھیلے اس پاکستانی سوشل میڈیا پر الزام لگایا جاتا تھا کہ اسے PTIکی طرف سے پیسے ادا کئے جاتے ہیں۔ اب جنرل صاحب یہ بتائیں کہ کیا انہوں نے بھی ان لوگوں کو پاکستان کی حمایت کرنے کیلئے پیسے دئیے تھے؟ ہرگز نہیں! یہ سب اور ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں۔ ہم میں اختلاف رائے ضرور ہو سکتا ہے جو کہ ایک جمہوری نشانی ہے مگر جب بات وطن عزیز پر آجائے تو دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں۔ آپ نے عمران خان کی آواز بند کردی، تصویر بند کر دی، ویڈیو بند کردی مگر وہ شخص آج بھی ملک کا مقبول ترین انسان ہے۔ اچھا لگا کہ آپ کی طرف سے برف پگھلی ہے، اب اسے آگے بڑھائیں، حقیقت تسلیم کریں اور عمران خان کو رہا کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ عمران خان جنرل عاصم منیر سے کوئی بدلہ نہیں لیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button