ہفتہ وار کالمز

وائٹ ہائوس میں پاکستان برائے بروخت! آرمی چیف، فوج کے بعد پاکستان کیلئے بھی باعث شرمندگی!

اس ہفتے پاکستان سمیت پوری دنیا نے وائٹ ہائوس سے جاری کردہ دو تصاویر دیکھیں جس نے انفرادی طور پر بھی بلکہ مجموعی طور پر بھی پاکستان اور پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دئیے۔ ایک تصویر میں نام نہاد فیلڈ مارشل جنرل سید حافظ عاصم منیر اور جعلی وزیراعظم شہباز شریف بڑی عاجزی کیساتھ صدر ٹرمپ کے سامنے کھڑے ہیں، یوں معلوم ہورہا ہے کہ جیسے شاگرد اپنے سینئر استاد کے سامنے احتراماً کھڑا ہوتا ہے اور صدر ٹرمپ کے ہاتھوں کے جیسٹر سے یوں لگ رہا کہ جیسے وہ اپنے دونوں شاگردوں کو تنبیہ کررہے ہوں، وائٹ ہائوس سے ریلیز کی جانے والی دوسری تصویر میں جعلی وزیراعظم اور جنرل عاصم منیر ایک بریف کیس نما چیز کھولے صدر ٹرمپ کو پاکستان کے قدرتی معدنیات اور دھاتوں کے نمونے دکھارہے ہیں کہ جیسے پاکستان کا یہ مال سیل پر لگا ہو اور اس تناظر میں جنرل عاصم منیر بہت آگے آگے دکھائی دے رہے ہیں، حال ہی میں ایک فلم ’’ہیرامنڈی‘‘ کے نام سے ریلیز ہوئی جس میں ایک سبق دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص طوائفوں کے محلے میں گھروں سے باہر کھڑا ہے، کاندھے پہ رومال ٹنگا ہوا ہے اور ہاتھوں میں گجرے لئے ہوئے آواز لگارہا ہے، آئو جی بائو جی بہت بڑھیا مال ہے، بولی لگائو اور عیش بنائو۔ وائٹ ہائوس سے ریلیز ہونے والی اس تصویر میں ہمیں جنرل حافظ سید عاصم منیر کا کردار ہیرا منڈی کے اسی شخص جیسا لگا جو صدر ٹرمپ کو مال دکھا کر للچا رہا ہے کہ بہت بڑھیا مال ہے، لے لو بائوجی۔ مجھے نہیں یاد کہ آج سے پہلے کسی پاکستان نے اور وہ بھی ایک آرمی جنرل نے پاکستان کی اس قدر ہزیمت اور جگ ہنسائی کی ہو، یعنی یوں کہا جائے کہ پاکستان کا سب سے بڑا سویلین عہدیدار اور پاکستان کی فوج کا سب سے بڑا جنرل دونوں ہی پاکستان کے اثاثے سیل پر لگائے کھڑے ہیں۔ سب سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ جنرل عاصم منیر کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ پاکستان کے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معدنی وسائل یوں دنیا کے سامنے بیچے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ساتھ ہی کھڑا فارم 47کا جعلی وزیراعظم کیا پارلیمنٹ اور سینیٹ کی منظوری لے کر وائٹ ہائوس کے اس بازاری بھائو تائو کو طے کررہا ہے؟
جیسا کہ ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ پاکستان میں درخت کاایک پتہ بھی جنرل عاصم منیر کی منظوری لئے بغیر نہیں ہلتا، اس کی تازہ مثال یہ تصویر ہے جس نے حقیقت پر مہر ثبت کر دی ہے، پس ثابت یہ ہوا کہ اپنی ایکسٹینشن کی خاطر یہ ذہنی مریض سب کچھ کرنے کو تیار ہے چاہے اس کے لئے پاکستان کی معدنیات کو بھی کیوں نہ دینا پڑے یا غزہ میں بیس نکاتی ٹرمپ فارمولے پر دستخط کیوں نہ کرنے پڑیں۔ یوں بھی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سامنے یہ راز افشا کردیا کہ جنرل حافظ عاصم منیر اورجعلی وزیراعظم پہلے ہی دن سے اس ابراہیمی معاہدے پر صدر ٹرمپ اور اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، یوں ہی نہیں پچھلے تین سالوں سے پاکستان فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف نکلنے والے جلوسوں اور دھرنوں پر پوری ریاستی فورس استعمال کر کے ختم کراتا رہا ہے، شاید اسی حکومتی رویے کے باعث سینیٹر مشتاق احمد بین الاقوامی جہازوں صمود فوٹیلا میں شامل ہو گئے غزہ میں خوراک پہنچانے کے مشن پر اسلام آباد میں فلسطینیوں کے حق میں جلوس نکالنے پر سب سے زیادہ لاٹھیاں انہوں نے ہی کھائی اور انہیں اوران کی اہلیہ کو اس حکومت نے اسرائیل کے خلاف جلوس نکالنے پر قید خانے میں ڈال دیا، یاد رہے کہ صمود فوٹیلا جہازوں کے قافلے میں ہمارے ہیوسٹن کے بعد بھی ایک بہادر شخص دانا تقویٰ شامل ہیں، اللہ اُن کو اور سب لوگوں کو اپنے حفظ اور امان میں رکھے، یہاں امریکہ میں لاکھوں لوگ ہر کچھ دنوں بعد فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف جلوس نکالتے ہیں اور حکومت ان کی سیفٹی کیلئے ساتھ ساتھ چلتی ہے مگر یہ کیسا اندھیر ہے کہ اسلامی ملک پاکستان میں اس قسم کے جلوسوں پر پابندی ہے۔ یہ امر اس بات کو یقینی بناتا ہے صدر ٹرمپ نے بھی اس کی تائید کر دی ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے موجودہ آرمی جرنیل اور اس کی جعلی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے مجوزہ ابراہیمی ایکارڈ میں برابر کے شریک ہیں یعنی جعلی فیلڈ مارشل سید حافظ جنرل عاصم منیر اپنی ایکسٹینشن کیلئے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہیں۔
اس ہفتے جنرل عاصم منیر نے کرنل فائق کو پنجاب سے تبادلہ کر کے آزاد کشمیر بھیجا ہے تاکہ وہ انکی سب سے مقبول پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی ہڑتال کو طاقت کے زور پر کچل سکیں۔ اس وقت آزاد کشمیر میں ایک درجن سے زائد شہری جاں بحق ہو چکے ہیں مگر ہڑتال ختم کرنے میں عاصم منیر کی فوج ناکام رہی ہے۔ حافظ جی یہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر یہ ہڑتال اور مظاہرے بند نہ ہوئے تو پھر پاکستان میں ان کی ایکسٹینشن کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جائے گا، اس قدر حساس معاملے پر آرمی کا طرز عمل اور سفاکی نہ صرف اہالیان کشمیر کو بلکہ بھارت کو بھی مزید شہہ دے گی، اب آخر کار لوگ تنگ آ کر پاکستان کی پوری آرمی پر نکتہ چینی کررہے ہیں۔ ویسے بھی ISPRکی جانب سے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ آرمی چیف، آرمی ہے اور آرمی، آرمی چیف ہے، ہم دعا ہی کر سکتیں ہیں کہ خدا کشمیریوں کو پاکستانی آرمی سے محفوظ رکھے اوریہ دعا بھی ہے کہ جس طرح کشمیر کی پولیس نے اپنے لوگوں کے خلاف لاٹھی گولی چلانے سے انکار کر دیا ہے شاید کسی دن آرمی بھی آرمی چیف کے غیر انسانی اور غیر آئینی احکامات کیخلاف بغاوت کر کے خلق خدا سے مل جائے گی ۔پاک آرمی زندہ باد!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button