زلزلے کس طرح زمین کی گہرائی تک جانداروں کیلئے توانائی فراہم کرتے ہیں؟

زلزلوں سے متعلق ایک دلچسپ حقیقت ہے جو کافی لوگوں کو نہیں پتہ کہ زلزلے صرف زمین کو ہلانے یا تباہی مچانے کا کام نہیں کرتے بلکہ وہ زمین کی گہرائی میں چھپے ہوئے مائیکروبس (microbes) اور دوسرے جانداروں کے لیے توانائی کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔زلزلے کے دوران جب چٹانیں ایک دوسرے کے رگڑ کھاتی ہیں، تو وہ دراڑیں پیدا کرتی ہیں۔ ان دراڑوں میں زیرِ زمین پانی، گیسیں اور معدنیات بہنے لگتے ہیں۔جب کچھ خاص قسم کی معدنی چٹانیں جیسے اولیوین (olivine) یا پیریڈوٹائٹ (peridotite)، پانی کے ساتھ رگڑ یا دباؤ کے تحت ٹوٹتی ہیں تو ہائیڈروجن گیس بنتی ہے۔ یہ ہائیڈروجن گیس زیرِ زمین موجود بیکٹیریا کے لیے خوراک جیسی ہے کیونکہ وہ اسے اپنی توانائی بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔زلزلے چٹانوں کی سطح کو نیا اور زیادہ "ری ایکٹیو” بنا دیتے ہیں۔ یہ سطح معدنیات کو پانی میں حل ہونے دیتی ہے اور اس میں موجود گندھک یا لوہا فولاد بھی مائیکروبس کے لیے توانائی کے ذرائع بنتے ہیں۔گہرئی میں پائے جانے والے بیکٹیریا یا دیگر جاندار سورج کی روشنی کے بغیر صرف کیمیائی توانائی پر جی سکتے ہیں۔ زلزلوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی توانائی اور غذائی اجزا انہیں ہزاروں سال تک زندہ رکھ سکتے ہیں، چاہے وہ کئی کلومیٹر نیچے رہتے ہوں۔