کامن ویلتھ کی رپورٹ نے پاکستانی جرنیلوں اور کٹھ پتلی حکومت کو بھرے بازار میں برہنہ کر دیا!

جب سے پچھلے ہفتے سے ڈراپ سائٹ کی پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے الیکشنز کی خفیہ رپورٹ دنیا کے سامنے آئی ہے، اتنے روز گزرنے گزرنے کے بعد بھی نہ جنرل عاصم منیر نے اور نہ ہی اس جعلی حکومت نے تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔ یہ وہ رپورٹ ہے جو کامن ویلتھ نے پاکستان میں انتخابات ہونے کے فوراً بعد چند ہی ہفتوں میں شائع کرنا تھا اور اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کرنا تھی مگر نام نہاد حافظ اور سید زادے سالار اعظم نے اپنی ہینڈ پک جعلی حکومت کے ساتھ مل کر اسے شائع اور پوسٹ نہ ہونے دیا۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ہم نے آج تک اپنی پوری زندگی میں اتنا جھوٹا اور بے ایمان حافظ نہیں دیکھا جو گراوٹ کی اس نچلی حد تک گر جائے گا۔ کامن ویلتھ کو منتیں ترلے کر کے مجبور کیا گیا کہ اگر اس کی حقائق پر مبنی یہ پندرہ رکنی مبصرین کی رپورٹ شائع ہو گئی تو ایک نیو کلیئر ملک میں بڑا ہیجان خیز بحران کھڑا ہو جائے گا جسے ویسٹ بھی کنٹرول نہیں کر سکے گا۔ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کو بھی خوف دلایا گیا کہ ان حقائق کے سامنے آنے کے بعد انتہا پسند طالبان خان کی حکومت قائم ہو جائے گی جسے بعدازاں مغرب کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ اسی ہی قسم کی وجوہات یورپی یونین کو بتائی گئیں جو درجنوں مبصرین انتخابات سے پہلے ، دوران اور بعد میں پاکستان میں مقیم رہے اور انہوں نے بھی کامن ویلتھ کے مبصرین کی طرح یہ حقائق اپنی رپورٹس میں بیان کئے کہ 8فروری کو پاکستان میں ہونے والا الیکشن مکمل طور سے جعلی اور بے ایمانی پر مشتمل تھے۔ یہ ہی وجوہات ہیں کہ جو فیلڈ مارشل نے انہیں بتائیں اور خوفزدہ کیا اور انہوں نے بھی اپنی رپورٹس پبلک نہیں کیں۔ اس لیک سے جہاں ایک طرف یہ پتہ چلتا ہے کہ جنرل عاصم منیر اپنے اقتدار اور عہدے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں اور پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت کے ووٹوں کیساتھ اتنی گھٹیا حرکت کر سکتے ہیں تو وہیں ان دو ادروں کامن ویلتھ اور یورپی یورنین کی ڈیموکرسی، انسانی حقوق کی پاسداری، قانون کی حکمرانی اور عوامی مینڈیٹ کی طرفداری کرنے کے جعلی دعوے اور ڈھکوسلے بازی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ کامن ویلتھ کیلئے نہایت شرم اور بے غیرتی کی بات یہ ہے کہ اس نے ڈراپ سائٹ کی اس لیک ہونے والی خبر کی تصدیق بھی کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اسے شائع کرنے ہی والے تھے۔ کھسیانی بلی کھمبا نوچے ۔ اب اگر کامن ویلتھ اور یورپی یونین یہ رپورٹس شائع بھی کر دیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پاکستان کے عوام اب جان چکے ہیں کہ نہ صرف یہ دونوں مغربی ادارے بلکہ پوری مغربی دنیا کے صرف اور صرف اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ مغرب کی طوطا چشمی اور منافقت کی زندہ مثال آج کے فلسطینی پہلے بمباری سے اور اب اسرائیلی بمباری اور بھوک سے انہیں مارنے کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں۔ 80 ہزار سے زائد معصوم اور نہتے افراد جن میں اکثریت بچوں کی ہے وہ جاں بحق ہو چکے ہیں اور غزہ مٹی اور ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے مگر مغرب اس کھلی اسرائیلی جارحیت اور فسطائیت کو دیکھ رہا ہے اور خاموش ہے۔ اسی طرح سے مغرب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے، جارحیت اور فسطائیت کا دور دورہ ہے، جنرل عاصم منیر نے ملک کے لوگوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ ملک میں نہ کوئی قانون ہے اور نہ ہی کسی قسم کے انسانی حقوق ہیں۔ عدلیہ بھی عاصم منیر کی ہے، میڈیا بھی عاصم منیر کا ہے، صحافت بھی عاصم منیر کے کنٹرول میں ہے، امامت بھی عاصم منیر کے ہاتھوں میں ہے، سیاست بھی عاصم منیر کے پاس اور پی ڈی ایم کی غلاظت بھی عاصم منیرکے پاس ہے۔ خارجہ بھی عاصم منیر کے ہاتھ میں، داخلہ بھی عاصم منیر کے ہاتھ میں، برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے بھی کامن ویلتھ کی رپورٹ شائع ہونے کا ذمہ دار عاصم منیر کو ٹھہرایا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ اس وقت پاکستان کے سیاہ و سفید کا مالک جنرل عاصم منیر ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے بھی کسی شہباز شریف جیسے طفیلی وزیراعظم سے ملنے کے بجائے ڈکٹیٹر عاصم منیر کو لنچ کرایا کیونکہ صدر ٹرمپ کو بھی پتہ ہے کہ ملک میں کوئی پتہ بھی عاصم منیر کی مرضی سے نہیں ہل سکتا اور یہ جعلی حکومت تو دور کی بات ہے کوئی پرندہ بھی عاصم منیر کی مرضی کے بغیر پھڑپھڑا نہیں سکتا ۔ کامن ویلتھ کی گزشتہ ستر سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے ایک ڈکٹیٹر کے کہنے پر اپنی رپورٹ کو دو سال تک خفیہ کئے رکھا اور یہ حال یورپی یونین کا بھی ہے۔ عدالت عاصم منیر کے پھینکے ہوئے سکوں پر کوٹھے کی طوائف کی طرح ناچتی ہے، میڈیا عاصم منیر کے لفافوں پر الٹا لیٹ جاتا ہے۔ اگر کوئی اور ڈکیٹر ہوتا تو اتنے بڑے انکشاف اور بے عزتی کے بعد یا تو ہٹلر کی طرح خودکشی کر لیتا یا کم از کم اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہو جاتا۔ مگر آہ کہ ہمارے یہ نصیب کہاں۔ ہماری قسمت میں تو اس By polar Disorderکے مریض کی حکمرانی لکھی گئی ہے۔ چاہے پیاری فوج کتنا ہی اس بے غیرت جنرل کی وجہ سے بدنام ہوتی رہے اور چاہے ہمارے نوجوان سجیلے آفیسرز دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہوتے رہیں۔