پہلگام دہشتگردی

مقبوضہ کشمیر کے ایک سیاحتی مقام پہلگام میں ایک دہشتگردی کا واقعہ ہوا، دہشت گردوں نے 26 معصوم جانیں لے لیں، پہلگام کشمیر کے ایک پُر فضا بلند مقام پر واقع ہے اور یہاں سیاح قدرت کا مبہوت کر دینے والا حسن دیکھنے آتے ہیں، یہ انتہائی حسین منظر ہے جو ذہنوں پر نقش ہو جاتا ہے اور زندگی بھر اس کی یاد ثبت رہتی ہے ، اس مقام پر بھارت کی ایک فوجی چوکی بھی ہے اور پولیس بھی موجود رہتی ہے اس مقام کے ایک جانب گھنا جنگل ہے دہشت گرد اس علاقے میں داخل ہوئے گولیاں چلائیں 26 لقمۂ اجل ہوئے اور بہت سے زخمی حیرت انگیز بات یہ ہے جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت اس مقام پر قانون نافذ کرنے والے موجود نہیں تھے ذرائع نے یہی رپورٹ کیا ہے، کہا جاتا کہ دہشت گرد بغیر کسی مزاحمت کے اپنا کام کرکے قریبی جنگل میں غائب ہو گئے پولیس اور فوج واقعے کے بعد پہنچی، علاقے میں کہرام مچ چکا تھا، یہ بہت دل دہلا دینے والا واقعہ تھا جس وقت یہ حادثہ پیش آیا اس وقت بھارت کے پردھان منتری مودی جی سعودی عرب میں تھے مودی جی اپنا دورہ مختصر کرکے فوراً دہلی پہنچے کہا جاتا ہے کہ ائیر پورٹ پر ہی ان کو بریف کیا گیا اس وقت بھارت کے آرمی چیف اس میٹنگ میں موجود نہیں تھے ان کی کرسی خالی دکھائی گئی تھی مودی نے اُسی وقت اس دہشت گردی کا الزام پاکستان پر دھر دیا انہوں نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا حکم دیا، واہگہ اٹاری بارڈر بند کر دیا، اور حکم صادر کیا کہ پاکستانی سفارتی عملہ بھارت سے نکل جائے انہوں نے پاکستان کے نیوی اور ائیر فورس کے اتاشیوں کو بھی نا پسندیدہ قرار دے کے بھارت چھوڑ دینے کا حکم دیا ہماری ساری معلومات ذرائع ابلاغ سے ہی ماخوذ ہیں وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ مودی جی کو کیا بریف کیا گیا لگتا ہے کہ بھارتی ایجنسیوں نے مودی جی کویہی بتایا ہوگا کہ مذکورہ بالا واقعے کے ذمہ دار پاکستانی دہشت گرد ہیں اور الزام لشکرِ طیبہ پر لگایا گیا جبکہ ایک غیر معروف تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے بھارتی حکام بضد ہیں کہ اس غیر معروف تنظیم کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے، مودی جی کے تمام احکام فوری طور پر نافذ العمل ہو گئے ، پاکستان کا RESPONE کچھ دیر سے آیا یہ RESPONE خاصا جامع تھا پاکستان نے INDUS TREATY کی معطلی کو اعلان جنگ تصور کیا، بھارتی سفارت کاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا بھارتی طیاروں کے لئے پاکستانی فضائی کا استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی، واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا، پاک افواج کو الرٹ کر دیا گیا وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا اور قوم اپنی حکومت اور افواج کے پیچھے کھڑی ہے بھارتی میڈیا جنگ کے ڈھول پیٹ رہا ہے بھارتی صحافیوں اور اینکرز کے منہ سے جھاگ نکل رہا ہے اور آنکھوں سے شعلے SANITY کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے، مگر سوشل میڈیا پر بھارتی عوام اپنی حکومت سے سوالات پوچھ رہی ہے پاکستان ایک طرف ثبوت مانگ رہا ہے تو دوسری جانب یہ بھی کہہ رہا ہے کہ وہ واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کے لئے تیار ہے، عالمی میڈیا نے ابھی تک واضح طور پر اپنا وزن بھارت کے پلڑے میں نہیں ڈالا ہر چند کہ دہشت گردی کی مذمت کی ہے، ہمارا خیال ہے کہ بھارت کو اس بات کا اندازہ ہو گیا ہوگا، بھارت اور پاکستان کے درمیان اس تنازعہ میں ابھی تک بڑی طاقتوں نے اپنا وزن کسی پلڑے میں نہیں ڈالا، ٹرمپ نے کہہ دیا کہ میں دونوں ممالک کو جانتا ہوں وہ اپنے معاملات سلجھا لیں گے عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں جب سابق سفیر ملیحہ لودھی سے جب پوچھا گیا کہ وہ ٹرمپ کے اس بیان کو کس طرح دیکھتی ہیں تو ملیحہ لودھی نے کہا کہ ٹرمپ نے انڈیا سے STRAIN کے لئے نہیں کہا، کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ امریکہ نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ جو چاہے MEASURES لے سکتا ہے NEW YORK TIMES نے لکھا ہے کہ پہلگام واقعے پر انڈیا نے بیرونی سفراء کو جو بھی BRIEF کیا ہے اس بیان میں کوئی ثبوت نہیں دئے گئے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا شرکائے مجلس میں کسی سفیر یا کسی صحافی نے انڈیا سے ثبوت مانگے یا نہیں، اگر نہیں مانگے تو سمجھا جائیگا کہ یہ مفادات کی دنیا ہے ثبوت تو اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے بھی نہیں مانگے، چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور یہ اہم ہے دیگر مغربی ممالک نے چپ سادھ رکھی ہے اور کیوں نہ ہو انڈیا DARLING OF THE WEST تو ہے ہی اس وقت جبکہ دنیا کی معاشی حالت پتلی ہے کوئی ملک بھی اپنے معاشی حالت سے نہیں کھیلے گا اس اعتبار سے بھارت کو EDGE حاصل ہےDG ISPR جنرل شریف چودھری نے آج پریس کانفرنس کی اور بتاتا کہ بھارت پاکستان میں کس طرح دہشت گردی میں ملوث ہے ثبوت تو جعفر ایکسپریس پر حملے کے بھی تھے اس حملے میں امریکی اسلحہ استعمال ہوا مگر یہ شواہد عالمی میڈیا کے سامنے پیش نہیں کئے گئے ایک رپورٹ واشنگٹن پوسٹ نے شائع کی جس میں امریکی اسلحہ کی تصویر بھی دکھائی گئی تھی مگر اس سے زیادہ کچھ نہیں، آج جب DG ISPR نے وہ تفصیلات پیش کیں وہ بھی ستمبر کی تھیں سوال یہ ہے کہ پاکستان کے سفارتی حلقے کیا کرتے رہتے ہیں کیا ان کو یہ شواہد پیش کرنے کی اجازت نہیں ہوتی یا HESITATION ہوتی ہے یا ان کو یہ خیال جکڑے رہتا ہے کہ ان کی شنوائی نہیں ہوگی، امریکی میڈیا میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ پاکستان INDUS WATER TREATY کی معطلی کے معاملے کو عالمی عدالت میں لے جانے کی سوچ رہا ہے، اسی خبر میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے پاس OPTIONS بہت کم ہیں یہ بات ایک بھارتی افسر نے کہی ہے، پاکستانی موقف سامنے نہیں آیا، عالمی عدالتوں پر بھی بیرونی دباؤ ہوتا ہے غزہ کے معاملے پر ہم دیکھ چکے ہیں عالمی عدالتوں کے فیصلے کس طرح مسترد کر دیئے گئے، پاکستان کے اندرونی معاملات بھی آئیڈیل نہیں، پختون خواہ اور بلوچستان میں INSURGENCY موجود ہے حالانکہ اس پر کسی حد تک قابو پایا جا چکا ہے مگر یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی اس وقت فوج ایک طرف سرحد پر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہے تو دوسری طرف خوارج کے مسلسل حملے جاری ہیں گزشتہ دنوں 71 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا آج عمران کی بہن علیمہ خان نے بھی کہا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں مگر فارم 47 کی حکومت کو نہیں مانتے ، پی ٹی آئی سوشل میڈیا پہلے ہی بہت مستعدی سے ANTI PAKISTAN COMPAGION چلا رہا ہے ان کی ایک ہی شرط ہے کہ عمران کو رہا گیا جائے جو کسی صورت ممکن نہیں دو دن پہلے نو مئی ہنگاموں کے الزام میں صنم جاوید کو ایک متنازعہ انٹرویو کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا ہے علیمہ خان کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی کا OVERSEAS SOCIAL MIDIA WING اسی بیان کو لے کر سوشل میڈیا پر آگ لگائے گا یہ بات کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں اس پر مطالبہ یہ ہے کہ ٹیوٹر سے پابندی اٹھائی جائے ہنگامی صورت حال میں انسانی حقوق بھی معطل ہو جاتے ہیں پی ٹی آئی مادر پدر آزادی چاہتی ہے تاکہ وہ فوج مخالف ٹرینڈ چلا سکے ، حالات دگرگوں ہیں مگر فوج یک سو ہے اور قوم کو امید ہے کہ فوج اس کڑے وقت میں مضبوطی سے کھڑی رہے گی ایک ماہر بین الاقوامی امور ڈاکٹر حسن عباس کہہ رہے تھے کہ پاکستان VULNERABLE ہے لہٰذا مجبوری میں وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اس وقت تک بہت نقصان ہو چکا ہوگا اومان، سعودیہ اور قطر کردار ادا کر سکتے ہیں ایران اپنے معاملات میں الجھا ہوا ہے، امریکہ نے پہلی بار معاملات سے آنکھیں چرائی ہیں اور اس کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔