
امریکا نے بھارتی شہریوں کو غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے اور امریکی قوانین کی خلاف ورزی پر سخت فوجداری سزاؤں سے خبردار کیا ہے۔بھارت میں امریکی سفارت خانے نے واضح کیا کہ غیر قانونی ہجرت کے خلاف کریک ڈاؤن ٹرمپ انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔امریکی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر جاری بیان میں کہا کہ اگر کوئی شخص امریکی قانون توڑتا ہے تو اسے سنگین فوجداری نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ امریکا اپنی سرحدوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔یہ وارننگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف اور مئی میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد امریکا کا پاکستان سے رابطہ شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکا نے دیگر ممالک جیسے پاکستان، افغانستان، شام، میانمار یا چین کے شہریوں کے لیے اس نوعیت کی کوئی عوامی وارننگ جاری نہیں کی۔صدر ٹرمپ کے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکا میں غیر قانونی ہجرت کے خلاف سخت پالیسیاں نافذ کی گئیں، جن کے تحت 2025 کے دوران بڑے پیمانے پر ڈی پورٹیشنز عمل میں لائی گئیں۔فروری میں امریکی فوجی طیارے کے ذریعے 104 بھارتی شہریوں کو ڈی پورٹ کر کے امرتسر منتقل کیا گیا، جو اس نوعیت کا پہلا واقعہ تھا کہ ڈی پورٹیشن کے لیے فوجی طیارہ استعمال کیا گیا۔اس کے علاوہ امریکا نے ویزا پالیسی بھی سخت کر دی ہے۔ ستمبر میں صدر ٹرمپ نے H-1B ویزا فیس بڑھانے کا حکم دیا، جس پر بھارتی حکومت اور آئی ٹی انڈسٹری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق جنوری سے اب تک 80 ہزار سے زائد نان امیگرنٹ ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں، جن میں شراب پی کر گاڑی چلانا، تشدد اور چوری جیسے جرائم شامل ہیں۔ اگست میں امریکا نے 6 ہزار سے زائد اسٹوڈنٹ ویزے بھی قانون شکنی اور قیام کی مدت ختم ہونے پر منسوخ کیے۔



