
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مشرقی علاقے سے اپنے فوجی دستے نکالنے کیلئے روس کے سامنے نئی شرط رکھ دی۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ وہ ملک کے مشرقی صنعتی علاقے ڈونباس سے فوجی دستوں کو واپس نکال سکتے ہیں، بشرطیکہ روس بھی اپنی افواج نکال دیں اور اس علاقے کو بین الاقوامی نگرانی میں ڈیمیلٹرائزڈ زون بنایا جائے۔صدر زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کی جانب سے اس علاقے کے لیے آزاد اقتصادی زون کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جسے وہ بھی ڈیمیلٹرائزڈ قرار دینا چاہتے ہیں۔ تاہم اس زون کی حکمرانی یا ترقی سے متعلق تفصیلات ابھی واضح نہیں ہیں۔زیلنسکی نے کہا کہ زاپوریژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ارد گرد بھی ایسا ہی انتظام ممکن ہے اور کسی بھی امن منصوبے کو عوامی ریفرنڈم میں پیش کرنا ہوگا۔یوکرین اور امریکی مذاکرات کاروں نے فلوریڈا میں حالیہ دنوں میں 20 نکاتی منصوبے پر اتفاق کیا لیکن اس کے کئی پہلوؤں پر ابھی بات چیت جاری ہے۔روسی حکام نے فی الحال کسی قسم کے اشارے نہیں دیے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس اپنی پوزیشن امریکی مذاکرات کاروں سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر طے کرے گا۔یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اُن کی انتظامیہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے کے ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔



