
واشنگٹن:امریکی دارالحکومت میں وائٹ ہاؤس کے چند ہی قدموں کے فاصلے پر پیش آنے والے فائرنگ کے دل دہلا دینے والے واقعے نے پورے واشنگٹن کو ہلا کر رکھ دیا۔حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں کو شدید زخمی کر دیا جب کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔عرب میڈیا کے مطابق گورنر مغربی ورجینیا نے واقعہ کے بعد دونوں اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، لیکن بعد میں انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا۔واقعے کے فوراً بعد پورا علاقہ پولیس اہلکاروں اور سیکیورٹی فورسز سے بھر گیا۔ وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر بند کردیا گیا، جب کہ اطراف کے علاقے خصوصاً آئی اسٹریٹ کو سیل کر کے شہریوں کو دور رہنے کی ہدایت جاری کی گئی۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کو فوری طور پر واقعے کی مکمل بریفنگ دے دی گئی ہے اور وہ لمحہ بہ لمحہ حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بھی تصدیق کی ہے کہ مختلف ایجنسیاں مل کر واقعے سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے حملہ آور کو جانور قرار دیا اور کہا کہ نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا بھاری قیمت چکائے گا۔صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دونوں اہلکار شدید زخمی ہیں جبکہ حملہ آور کو بھی زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے۔رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر بھی پروازوں کو عارضی طور پر روک دیا گیا، تاہم چند گھنٹوں بعد معمول کی کارروائیاں بحال کر دی گئیں۔امریکی سیکیورٹی اداروں کی ہنگامی پریس بریفنگ میں مزید 500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا گیا، جبکہ وائٹ ہاؤس کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے بتایا کہ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہِ راست ہدایت پر اٹھایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، اور ہم واشنگٹن کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھا رہے ہیں۔ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے پریس بریفنگ میں تصدیق کی کہ وائٹ ہاؤس کے باہر دو نیشنل گارڈ اہلکاروں کو فائرنگ کر کے زخمی کیا گیا اور دونوں کی حالت تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے گھات لگا کر حملہ کیا، سیکیورٹی اہلکاروں نے بہادری سے ان کا مقابلہ کیا۔کاش پٹیل نے مزید کہا کہ ملزم کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور اس وقت واشنگٹن میں کوئی دوسرا مشتبہ شخص نہیں ہے۔



