بوسنیا: اسنائپر ٹورازم کے نام پرڈالرز کے عوض انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع

اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس ہیومن سفاری کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔



