
تہران:ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔



