
اسرائیلی پارلیمنٹ نیسٹ نے ووٹوں کی اکثریت سے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا جس پر عالمی سطح پر شدید تنقیدیں اُٹھ رہی ہیں اور فیصلے کو مسترد کیا جارہا ہے۔رپورٹس کے مطابق اس کے ساتھ ایک اور بل بھی منظور ہوا ہے جو کہ مقبوضۃ مشرقی یروشلم کے قریب واقع بستی مالے ادومیم کو بھی اسرائیلی خودمختاری کے تحت لانے کا ہے۔ اہم واضح رہے کہ قانون سازی ابھی حتمی نہیں ہوئی ہے، یہ بل ابھی خارجہ امور دفاعی کمیٹی سے بھی منظور ہونا ہے۔ اس فیصلے پر کئی عرب ملکوں، ترکی اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ اُردن نے کہا ہے کہ یہ عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور دوری ریاستی حل کے امکان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دوسری جانب قطر اور سعودی عرب نے بھی اسے فلسطینی عوام کے تاریخی اور قانونی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ ترکیے نے اعلان کیا کہ یہ بل کُلی طور پر کالعدم ہے اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں پر قبضہ اور بستیوں کا قیام بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام غزہ امن معاہدے سمیت جاری امن عمل کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔