
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت کے محفوظ ترین علاقوں میں نیشنل گارڈ کے تقریباً 2 ہزار فوجی تعینات کر دیے ہیں، جس پر شدید تنقید سامنے آ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق فوجی وردی میں نیشنل گارڈ کے اہلکار نیشنل مال، لنکن میموریل اور واشنگٹن مونیومنٹ کے اطراف گشت کرتے نظر آئے، جہاں وہ سیاحوں کے ساتھ تصویریں بنواتے اور آئس کریم کھاتے دیکھے گئے۔ مقامی شہریوں کے مطابق یہ علاقے جرائم کے حوالے سے سب سے زیادہ محفوظ ہیں اور یہاں تعیناتی محض طاقت کا مظاہرہ ہے۔سارجنٹ فاکس نامی فوجی نے میڈیا کو بتایا کہ "یہ بورنگ ڈیوٹی ہے، ہم زیادہ کچھ نہیں کر رہے۔” فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاریوں میں حصہ نہیں لیتے بلکہ صرف موجودگی کے ذریعے طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔ڈیموکریٹک قیادت نے اس اقدام کو "سیاسی طاقت کا مظاہرہ” قرار دیا ہے۔ میئر میوریل باؤزر نے کہا کہ دارالحکومت میں فوجیوں کی تعیناتی جرائم کنٹرول کرنے کیلئے نہیں بلکہ صدر ٹرمپ کی سیاسی پالیسیوں کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہماری سڑکوں پر مسلح ملیشیا جیسی موجودگی باعث تشویش ہے۔واضح رہے کہ واشنگٹن کے جنوب مشرقی علاقے وارڈ 8 جہاں جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے، وہاں ایک بھی فوجی نظر نہیں آیا۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اصل ضرورت اسی علاقے میں ہے لیکن وہاں کوئی تعیناتی نہیں کی گئی۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان ابیگیل جیکسن نے وضاحت دی کہ "نیشنل گارڈ کی بنیادی ذمہ داری وفاقی اثاثوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی حفاظت ہے، وہ فی الحال گرفتاریوں میں شامل نہیں ہیں۔