
واشنگٹن:دنیا کی نگاہیں اس وقت وائٹ ہاؤس پر جمی ہوئی ہیں جہاں ایک غیرمعمولی اور تاریخی ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو یوکرین کا نئی جغرافیائی حدود کا ایک نیا نقشہ پیش کیا جو بظاہر روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اوول آفس میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون، یورپی یونین اور نیٹو کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ملاقات میں ٹرمپ نے وہ نقشہ پیش کیا جس میں یوکرین کا تقریباً 20 فیصد علاقہ جو اس وقت روسی کنٹرول میں ہے گلابی رنگ میں نمایاں کیا گیا تھا۔یہ علامتی نقشہ درحقیقت اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ چار سالہ جنگ میں روسی افواج یوکرین کے وسیع علاقوں پر قابض ہو چکی ہیں۔اطلاعات کے مطابق، روس نے امن معاہدے کے لیے ڈونباس کے باقی ماندہ حصے پر مکمل کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ یوکرین کی قیادت نے مشرقی علاقوں سے دستبرداری پر غور کا عندیہ دیا ہے۔صدر زیلنسکی نے ملاقات کو بہت اچھی گفتگو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہترین باتیں مستقبل میں ہوں گی۔