
بغداد: سعودی عرب نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی کوشش کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔الجزیرہ کے مطابق عرب لیگ کے بغداد میں ہونے والے اہم اجلاس کے دوران سعودی عرب کے وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ عادل الجبیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہونے والے جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی توہین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ہم سب کو مل کر فلسطینی عوام کی مشکلات کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے‘۔عادل الجبیر نے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے خلاف سعودی عرب کا مؤقف دہریا اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ایسی کسی بھی تجویز یا حل کو مسترد کرتا ہے جو فلسطینی قوم کی خودارادیت اور آزادی کے جائز مطالبات پر پورا نہ اترتا ہو ان مطالبات میں ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام بھی شامل ہے جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہو اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہو۔خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ سے 10لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ایک سابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکا نے لیبیا کی قیادت کے ساتھ اس منصوبے کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کی آبادکاری کے بدلے ٹرمپ انتظامیہ لیبیاکے منجمد اربوں ڈالربحال کرے گی۔