
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار پیٹ ماروکو جنہوں نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ختم کرنے کا عمل شروع کیا تھا، نے محض تین ماہ بعد امریکی محکمہ خارجہ چھوڑ دیا ہے۔ماروکو خارجہ امدادی پروگرامز کے نگران کے طور پر کام کر رہے تھے اور انہوں نے 83 فیصد امریکی غیر ملکی امدادی منصوبے منسوخ کر دیے تھے۔ ان کا مقصد امداد کو محکمہ خارجہ اور "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE)” کے ماتحت لانا تھا، جس کی قیادت ارب پتی ایلون مسک کر رہے ہیں۔اگرچہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے ماروکو کی کوششوں کو "تاریخی کارنامہ” قرار دیا، لیکن ذرائع کے مطابق ان کا روانہ ہونا جبری تھا۔ ان کی مارکو روبیو اور دیگر سینئر عہدیداران سے امدادی کٹوتیوں پر شدید اختلافات ہوئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک ملاقات کے بعد انہیں ان کی برطرفی سے آگاہ کیا گیا۔ ماروکو نے اس پر ابھی تک کوئی عوامی بیان نہیں دیا۔سینیٹر برائن شاٹز، جو سینیٹ کی امدادی کمیٹی میں ڈیموکریٹس کی قیادت کر رہے ہیں، نے ماروکو کی پالیسیوں کو "انتہائی بدنظمی کا شکار” قرار دیا اور خبردار کیا کہ ان کا اثر ابھی باقی امدادی حکمت عملی پر پڑ سکتا ہے۔وزارت خارجہ اس ہفتے USAID کی تحلیل شدہ ذمہ داریوں کی ازسرِ نو تنظیم کا خاکہ "آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ” کو پیش کرے گی۔ اس وقت باقی ماندہ امدادی پروگرامز DOGE کے ایک مقرر کردہ افسر کی زیر نگرانی ہیں۔