
کولمبیا یونیورسٹی نے 40 کروڑ ڈالر کے فنڈز کی بحالی کی پیشگی شرط کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مطالبہ کی گئی تبدیلیوں پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں ماہ میں ان الزامات کے بعد کولمبیا یونیورسٹی کی فیڈرل فنڈنگ معطل کردی گئی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی نے اپنے کیمپس میں یہود مخالف رویوں کو برداشت کیا۔نیو یارک میں واقع یونیورسٹی نے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک میمو میں درج متعدد مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے، کیمپس میں چہرے پرھ ماسک پہننے پر پابندی لگانے، سیکیورٹی افسران کو گرفتار کرنے کا اختیار دینے، اور مشرق وسطیٰ پر کورسز پیش کرنے والے محکموں کا جائزہ لینے کے لیے وسیع اختیارات کے ساتھ ایک نئے عہدیدار کو مقرر کرنے کے منصوبے پیش کیے۔حکومتی گرانٹس اور معاہدوں کی مد میں لاکھوں ڈالر کے نقصان کا سامنا کرتی کولمبیا یونیورسٹی کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وہ اپنے مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور مطالعہ افریقا کے شعبوں کے ساتھ کیا کرے گی۔ٹرمپ انتظامیہ نے اسکول کو ہدایت کی تھی کہ وہ کم از کم پانچ سال کے لیے شعبوں کو تعلیمی نگرانی میں رکھے، اس ہدایت پر عمل کی صورت میں فیکلٹی سے کنٹرول لے لیا جاتا۔شعبے کے معاملات کو درست کرنے کے لیے اس شعبے سے تعلق نہ رکھنے والے کسی پروفیسر یا منتظم کی بطور سربراہ شعبہ تقرری تعلیمی نگرانی کے تحت یونیورسٹی کے منتظمین کی جانب سے اٹھایا گیا ایک نایاب قدم ہے۔ یہ کبھی نہیں سنا گیا کہ امریکی حکومت نے ایسا کوئی مطالبہ کیا ہو۔اگرچہ کولمبیا نے اپنے میمو میں براہ راست نگرانی کا ذکر کرنے سے گریز کیا، لیکن اس کا اقدام اس مطالبے کو پورا کرتا نظر آیا ہے۔ یونیورسٹی نے کہا کہ وہ نصاب اور فیکلٹی کا جائزہ لینے کے لیے ایک نئے سینئر ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کرے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ( نصاب اور فیکلٹی ) متوازن ہیں، اور ایڈمنسٹریٹر کئی محکموں کی قیادت کا بھی جائزہ لے گا۔پنسلوانیا یونیورسٹی میں تعلیم کے تاریخ داں اور کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ پروفیسر جوناتھن زمرمین نے اسے یونیورسٹی کے لیے افسوس ناک دن قرار دیا۔پروفیسر جوناتھن زمرمین نے کہا کہ تاریخی طور پر اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، حکومت ایک یونیورسٹی کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کے لیے پیسے کو ڈنڈے کے طور پر استعمال کررہی ہے۔