جنرل فیض حمید

طاقت ایک حقیقت ہے اور اس کو روزِ اول سے ہی تسلیم کیا گیا ہے یہ ایک کرشمہ ہے جو معجزاتی کیفیت رکھتا ہے یہ تصور مذہب کا بنیادی عنصر ہے قادرِ مطلق ہونا قہاری اور جباری سب طاقت کے استعارے ہیں طاقت جب انسانوں میں اُترتی ہے تو جہاں نظم و ضبط کے رنگ بھرتے ہیں وہاں نظم و ضبط کو قائم کرنے کے لئے طاقت خون بھی مانگتی ہے اس خون سے بہت سی داستانیں لکھی گئیں ان داستانوں نے مزاحمت کو جنم دیا،سیاست کسی دور میں بھی طاقت کے استعمال سے خالی نہیں رہی جنگوں کی صورت میں،توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے ،معاشی مقاصد کے حصول کے لئے،اور جدید دور میں ملکی مفادات کے نام پر،امریکہ طاقت کا استعارہ ہے ناسا، پینٹاگون،سی آئی اے سب طاقت کے نشان ہیں،طاقت کے بغیر کارِ حکومت چلتا نہیں،خدا ترسی،رحم دلی،کا سیاست میں دخل بہت ہے مفادات کے لئے خون لیا جاتا ہے اور خون دیا جاتا ہے اور سچ پوچھئے تو اس کے بغیر کام چلتا نہیںقرون اولیٰ میں جب ہم نے اصول ترتیب دیئے تھے تو وہ بھی طاقت کی زبان میں ہی تحریر کئے گئے تھے،خلفاء نے اس وقت کی عالمی طاقتوں کو خطوط لکھے تھے کہ مسلمان ہو جاؤ اور ہماری پناہ میں آجاؤ،اگر یہ منظور نہیںتو جزیہ دینا ہوگا،اگر یہ بھی منظور نہیں تو ہمارے درمیان فیصلہ تلوار کرے گی،مگر اس سے پہلے اور اس کے بعد بادشاہوں نے یلغار کو ہی اپنا مشن بنایا وہ سکندرِ اعظم ہوتیمورہوچنگیز خاں ہو یا ہلاکو خان،اصول پہلے بھی بنے اصول بعد میں بھی بنے مگر طاقت نے اصولوں کو بے دردی سے روندا ہے حالیہ مثال اسرائیلی جارحیت کی ہے دنیا نے ہزاراحتجاج کیا، اقوام متحدہ نے بار ہا روکا سلامتی کونسل نے ہزار قرار دادیں منظورکیں مگر دنیا کی کوئی طاقت اسرائیل کو نہ روک سکی امریکہ، فرانس، برطانیہ،وغیرہ اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہے طاقت کے اس مظاہرے سے الگ نئی دنیا نے طاقت کے خاموش مظاہرے بھی کئے ہیں یہ جدید ذرائع ہیں جو کبھی نظر آتے ہیں کبھی نظر نہیں آتے،یہ وارداتیں ملکوں کی ایجنسیاں ڈالتی ہیں،ایجنسیوں کے اندر کچھ اصول و ضوابط ہوں بھی مگر واردات ڈالنے کے لئے کسی ضابطے کسی اصول کی ضرورت نہیں ہوتی،دشمن کو زچ کرنے کے لئے ایسے ایڈونچر کئے جاتے ہیںکبھی کبھی ایسے ایڈونچر ایجنسیاں خود اپنے ہی ملک میں کر لیتی ہیںتاکہ دشمن ملک کے خلاف کاروائی کا موقع مل جائے بھارت کا پہلگام ایڈونچر ایک ایسی ہی کوشش تھی جو بری طرح ناکام ہوئی،ایجنسیوں کی کامیابی اور ناکامی کا انحصار ایجنسیوں کی تربیت اور غیر معمولی ذہانت پر بھی ہوتا ہے اور اس بات پر بھی کہ ایجنسیاں کون سے چینل استعمال کر رہی ہیں جدید دور میں ایسے مشن اسمگلرز، منشیات فروش، شو بز کے افراد، صحافیوں،پامسٹ ،اور ایجنٹس کے ذریعے انجام دیئے جاتے ہیںایسی ایجنسیاں ہر ملک میں ہوتی ہیں،کچھ طاقت ور کچھ کمزور،چھوٹے اور کمزور ممالک عموماً ایسے مشن نہیں کرتے مگر اتنا ضرور ہے کہ اہم معلومات اپنے ملک کو ضرور دیتے ہیں پاکستان میں بیرون ملک مشن ترتیب دینے کے لئے آئی ایس آئی کے نام سے ایک ایجنسی بنائی جس کا بظاہر کام بیرون ملک اس قسم کے مشن ترتیب دینا تھاجن سے پاکستان کے مفادات کو خطرات لاحق ہوں،اس ایجنسی نے بہت سے اہم کام سر انجام دئے،کچھ ناکام بھی ہوئے،اس ایجنسی نے نام نہاد افغان جہاد کے دوران امریکی ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کیا،اس دوران اس ایجنسی کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا،پرویز مشرف کے دور میں آئی ایس آئی نے امریکی ایجنسی کو بھی چکرا کے رکھ دیا،اور امریکہ نے مشرف پر ڈبل کراس کرنے کا الزام لگایا یہ الزام لگنا تھا کہ جہاں عالمی طور پر یہ مطالبہ زرو پکڑ گیا کہ آئی ایس آئی پر پابندی لگا دی جائے وہاں پاکستانی صحافیوں نے آئی ایس آئی کے خلاف ایک محاذ کھول دیااور تحقیقات کا مطالبہ کر دیاان میں سے کچھ صحافی افغان جہاد کے دور سے بیرونی ایجنسیوں
کے ساتھ کام کرتے تھے،اس روئیے پر ہم نے اس وقت بھی احتجاج کیا تھا کہ ملک کی ایک مایہ ناز ایجنسی کے خلاف یہ مطالبہ بلا جواز ہے ایجنسی کا یہی کام ہوتا ہے جو وہ کر رہی ہے نام نہاد افغان جہاد کے دوران جہاں کرپشن میں جنرل عبد الرحمن اختر کا نام لیا جاتا تھا وہاں جنرل حمیدگل کا نام جو اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے خبروں کی زینت تھا یہ وہی جنرل گل حمید ہیں جنہوں نے بے نظیر کا راستہ روکنے کے لئے آئی جی آئی بنائی تھی اور سیاست دانوں میں پیسے بانٹے تھے اور جس کا براہِ راست فائدہ نواز شریف کو ہوا،جنرل حمید گل اپنی ریٹائیرمنٹ کے بعد طالبان کے ترجمان بن گئے تھے ان کی بہت سی ویڈیوز آج بھی نیٹ پر ہیںجنرل حمید گل کا سب سے بڑا گناہ یہ تھا کہ انہوں نے ایک ایسی ایجنسی کو جس کا کام بیرون ملک معلومات حاصل کرنااور مشن ترتیب دینا تھاجنرل حمید گل نے اس ایجنسی کو ملکی سیاست میں استعمال کرنا شروع کر دیا،اس کے بعد تقریباً تمام ڈی جی آئی ایس آئی کو ملکی معاملات میں مداخلت کے لئے تماشے لگانے لگے،عمران کو بر سرِ اقتدار لانے میں بھی جنرلز کا بہت ہاتھ تھا جنرل پاشا کا ایک انٹرویو اب بھی نیٹ پر موجود ہے جس میں ان کا اعترافی مبینہ بیان موجود ہے کہ وہ عمران کو تھرڈ فورس کے طور پر اقتدار میں لائے تھے اس کام کو ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے انجام دیاجس میں نواز شریف کو بلا جواز سزا دلوائی گئی،اس وقت کی باقی ماندہ افتخار بنچ نے ثاقب نثار کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت براہِ راست سپریم کورٹ میں کی بلیک ڈکشنری کا استعمال کیا اور نواز شریف کو نکال باہر کیا، عمران کے دھرنے کے پیچھے بھی کئی جنرلز کے نام لئے جاتے ہیں،عمران برسرِ اقتدار آئے تو جنرل آصف غفور نے ان کے ساتھ مستعدی سے کام کیا،جب عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو انہوں نے عمران کو بشرہ بی بی کی کرپشن کے بارے میں مطلع کیا تھا عمران نے برہمی کا اظہار کیااور جنرل عاصم منیرکو عہدے سے ہٹا دیا گیاظاہر ہے کہ جنرل باجوہ نے جنرل عاصم منیر کو عمران کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے عہدے سے ہٹایا ہوگااور بعد جنرل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی بنا گیا گیا،جنرل فیض حمید عمران کے بہت معتمد تھے جب ان کا ٹرانسفر کیا گیا اور ان کو کور کمانڈر بنا دیا گیا تو عمران نے وہ نوٹیفیکیشن روک لیا، عمران افغانستان میں جنرل فیض حمید کے اثر و رسوخ کے سبب ان کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے تھے جنرل باجوہ کو معلوم تھا کہ عمران جنرل فیض حمید کو آرمی چیف دیکھنا چاہتے ہیں،انہوں نے عمران کو بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ جنرل فیض حمید جب تک کور کمانڈرکےطور پر خدمات انجام نہیں دینگے اس وقت تک وہ آرمی چیف کے لئے کوالیفائی نہیں کر سکتے،جنرل فیض کوعمران کی حمائیت کی وجہ سے بھی اختیارات حاصل تھے انہوں نے عدلیہ پر بہت دباؤ رکھا جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں جس میں موصوف نے بتایا ہے کہ وہ خود ججوں سے مل کر ان سے فیصلے لکھواتے رہےیہی الزام نواز شریف نے بھی لگایا تھاطاقت کی بات میں تمہید میں کر چکا ہوں جنرل فیض حمید بھی طاقت کے نشے میں چور تھے حتی کہ جنرل باجوہ بھی جنرل فیض حمید کے کاموں پر آنکھیں میچ لیا کرتے تھے جنرل فیض حمید نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پر قبضے کی کوشش کی جس کی اطلاع جیو کے ایک رپورٹر اعزاز سید نے دی تھے پہلے پہل نو مئی کا سارا الزام عمران کے سر جا رہا تھا مگر جب جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل مکمل ہوا ہوائیں تبدیل ہو گئیںہیں اب کہا جا رہا ہے کہ یہ ساری پلاننگ جنرل فیض حمید نے کی تھے پی ٹی آئی نے افرادی قوت فراہم کی تھی،جنرل فیض حمید پر چار الزامات تھے کورٹ مارشل میں چاروں الزامات ثابت ہوئے ان الزامات میں سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزامات سنگین ہیں آئی ایس پی کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیںسینیٹرفیصل واؤڈا نے دعوی کیا ہے کہ جنرل فیض حمید نو مئی کے معاملات پر عمران کے خلاف وعدہ خلاف گواہ بنیں گے بہر حال کورٹ مارشل کے نتیجے میں جنرل فیض حمید کو چودہ سال کی قید با مشقت ہو چکی ہے اور سیاسی معاملات عدالت میں زیر بحث آئے تو یہ امکان موجود ہے کہ سزا میں اضافہ ہوجائے،مظہر عباس کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید نے جو کچھ کیا وہ جنرل باجوہ کی مرضی سے ہی کیا ہوگامگر انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ان معاملات میں جنرل باجوہ کی شراکت ثابت نہیں ہوئی نجم سیٹھی کا بھی یہی خیال ہے کہ تفتیش کا دائرہ وسیع نہیں ہوگا اور معاملے کو جلد از جلد سلجھا لیا جائیگا،فوج کی تاریخ میں جنرل فیض حمید جیسا واقعہ پیش نہیں آیا اور یہ سیاست دانوں کی مرضی سے ہی ہوا ہے وہ سیاست دان جو آمروں اور طالع آزماؤں کے ساتھ رہے ان کا احتساب کبھی نہیں ہوا عمران کو سزا ہو سکتی ہے مگر یہ سزا جنرلز کو استعمال کرنے پر نہیں ہوگی بلکہ اس بات پر ہوگی کہ انہوں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جس کے شریک جنرل فیض حمید تھے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جنرل فیض کچھ حساس دستاویزات بھی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے ساتھ لے گئے تھے جو سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے جنرل فیض حمید نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جو ہرگز مناسب نہ تھا۔


