جھوٹا حافظ۔ تین سال تین دن!

ہمیشہ سے یہ سنتے آئے تھے کہ جو حافظ قرآن ہوتا ہے اس کے دل کے اندر کلامِ اللہ اُترا ہوا ہوتا ہے، وہ خدا کے برگزیدہ بندوں میں سے ایک ہوتا ہے، وہ عام مسلمانوں کی نسبت قرآن کی زیادہ معلومات رکھتا ہے، اس نے کتاب اللہ کی ایک ایک آیت اور ایک ایک سورۃ حفظ کی ہوتی ہے اور وہ یہ بات ایک عام مسلمان کی نسبت زیادہ بہتر طور سے جانتا ہے کہ کون سی بات احکام خداوندی کے منافی ہے اور کون سا عمل کرنے سے وہ گناہ گار بن جاتا ہے۔ ایک حافظ کبھی منافقت نہیں کرتا اور کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔ ایک حافظ کا کردار اور طرز عمل ایک طرح سے چلتے پھرتے قرآن کی تفسیر کا آئینہ دار ہوتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ حافظوں کی اقسام بھی بڑھتی جارہی ہیں، یہاں کسی عام حافظ، قاری یا مولوی کی ہتک مقصود نہیں اور نہ ہی اسلامی شعائر کا مذاق اڑانا بلکہ ایک اس ٹائپ کے حافظ کی نشاندہی کرنا ہے جو صرف آرمی کا جنرل ہوتا ہے، جی ہاں ہمارا اشارہ فیلڈ مارشل کی طرف ہے جو نہ صرف مدرسے سے پڑھا ہوا حافظ ہے بلکہ ایک سید زادہ ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہے، چیزوں، حرکتوں اور خصلتوں کو کبھی ایک عام پیرائے میں نہیں دیکھنا چاہیے اسی لیے ہم نے مخصوص قسم کی نشاندہی کر دی ہے، جنرل سید حافظ منیر شاہ جب تین سال قبل لندن پلان کے تحت اقتدار میں آئے تو اس وقت پوری قوم سابق جنرل باجوہ کی سازش کا نشانہ بننے والے صحافی ارشد شہید کی شہادت پر سخت دکھی اور غصے میں تھی، اسلام آباد کی شاہ فیصل مسجد سے جب ارشد شریف شہید کا جنازہ اٹھایا گیا تو ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں پاکستانی سوگواری کے عالم میں شریک تھے، لوگ اس ریاستی اور باجوائی دہشت گردی پر اس قدرناراض اور برانگیختہ تھے کہ اسلام آباد کی فضائوں میں ارشد شریف شہید کے جنازے میں کلمہ شہادت کی بجائے یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے کے نعرے بلند ہورہے تھے، سنگین صورت حال کے تناظر میں جب فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اقتدار سنبھالا تو وہ لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے ارشد شریف شہید کے گھر ان کی والدہ رفعت آرا علوی سے تعزیت کرنے کے لئے گئے، ارشد کی والدہ نے ان سے وعدہ لیا کہ وہ ارشد کے قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دیں گے، رفعت آرا علوی نے اس موقع پر حافظ صاحب کو ارشد شریف کے قتل میں ملوث قاتلوں اور سازشیوں کی ایک فہرست بھی حوالے کی اور حافظ جی نے وعدہ کیا کہ وہ انہیں انصاف دلائیں گے، اس فہرست میں جو نام شامل تھے وہ کچھ یوں ہیں (1) جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ (2) جنرل ندیم انجم (3)جنرل فیصل نصیر (4) بریگیڈیئر(ر) محمد شفیق ملک (5) بریگیڈیئر فہیم رضا (6) کرنل رضوان (7) کرنل نعمان (8) خرم وقار احمد، ارشد شریف شہید کی ماں اس جھوٹے حافظ کی یقین دہانی پر طبیعت کی خرابی کے باوجود وہیل چیئر پر GHQاور عدالتوں کے چکر لگاتی رہیں، سپریم کورٹ کے اس وقت کے جج بندیال کے ہاتھوں میں انہوں نے ارشد شریف کے قاتلوں کی فہرست بھی دی مگر وہ بزدل جج ایف آئی آر تک نہ درج کرا سکا، مقدمہ درج کرانا تو دور کی بات، گزشتہ ہفتے جب 23اکتوبر کو ارشد شریف شہید کی تیسری برسی بھی بغیر کسی انصاف کی کارروائی کے گزر گئی تو شاید ارشد کی ماں نے امید کا دامن ہاتھوں سے چھوڑ دیا اور شہید کی تیسری برسی کے تیسرے دن وہ اپنا انصاف خالق حقیقی سے لینے خود ہی روانہ ہو گئیں۔ ایک جھوٹا حافظ جیت گیا اور ایک سچی اور معصوم ممتا ہار گئی، یوں تو اسلامی تاریخ نیزوں پر قرآن اٹھانے اور میدان کربلا میں قاریوں، حافظوں اور مولویوں کے مذہب کے استعمال سے بھری پڑی ہے مگر اس مکار ، چالباز اور جھوٹے حافظ نے تین سال قبل جس طرح اپنی مقبولیت کو سہارا دینے کیلئے استعمال کیا اس نے ایک اور پاکستانی خود ساختہ اسلامی جنرل ضیاء الحق کو مات دے دی جسکا دعویٰ تھا کہ اس کو خدا تعالیٰ نے پاکستانی قوم کی سربراہی کیلئے بھیجا ہے، کچھ ایسا ہی دعویٰ اس فیلڈ مارشل نے بھی ایک پاسنگ آئوٹ پریڈ میں کیا تھا، یہ لوگ کس کس طرح سے مذہب کو اپنے لئے استعمال کرتے ہیں اس کی ایک مثال یوں ہے ضیاء الحق کے زمانے میں ہم NES PAKمیں بطور انجینئر کام کرتے تھے جس کا آفس کراچی واقع پی این ایس سی بلڈنگ میں تھا، ایک دن جب ہم ٹوائلٹ گئے تو دیکھا کہ جتنے بھی لائن سے لگے دیواروں پر یوری نلز تھے وہ اکھڑے ہوئے تھے اور دیواروں پر ان کے اسکروز کے خالی ہولز بچے ہوئے تھے، معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ ضیاء الحق کے حکم پر تمام سرکاری بلڈنگوں کے ٹوائلٹس میں سے یوری نلز کو اکھاڑ دیا گیا ہے کیونکہ یہ عمل غیر اسلامی ہے، تو یہ سوچ ہے ہمارے جنرلوں اور مدرسوں سے نکلے ہوئے حافظ فیلڈ مارشلوں کی، ہمارا خیال ہے کہ پچھلے تین سالوں میں عاصم منیر نے ثابت کیا ہے کہ ان سے بڑھ کر کوئی جھوٹا اور منافق نہیں ہے، اب یہ بات بھی سمجھ آتی ہے کہ قرآن پاک میں منافق کا لفظ سب سے زیادہ مرتبہ کیوں آیا ہے۔



