ہفتہ وار کالمز

جنگ کے بعد!

جنگ کے موضوع پر ساحر لدھیانوی کی ایک نظم ہے جنگ کی ہلاکت خیزیوں کا ذکر ہے امن کی خواہش، ساحر نے نظم شریفوں کے نام کی ہے مگر جنگ میں شرافت اور اخلاق کی کہاں گنجائش ہوتی ہے، ایک مشہور ناول بھی ہے WAR AND PEACE کے عنوان سے، ٹالسٹائی نے لکھا تھا جس کی اولین اشاعت 1865 میں ہوئی پھر بہت سا فکشن لکھا گیا ایک SHORT PLAY بھی ذہن میں آیا ایک عورت کا بیٹا جنگ میں مارا جاتا ہے اور اس کا بھائی جو ایک سائنس دان ہے ایک بم ایجاد کر لیتا ہے وہ اپنی بہن کو اپنے بم کے بارے میں بتاتا ہے، بہن روکتی ہے کہ ایسا بم نہ بناؤ جوان بچے مر جاتے ہیں بہت کچھ ختم ہو جاتا ہے سائنس دان بضد رہتا ہے بم کی خوبیاں بیان کرتا ہے عورت اس کی LABORATORY تباہ کر دیتی ہے سائنس دان ہنستا ہے اور اس عورت کا مذاق اڑاتا ہے کہ تم ایک عام عورت ہو تم کو سائنس کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہو سکتا ، وہ بتاتا ہے کہ یہ سب کچھ اس کے دماغ میں ہے، عورت آخر کار اپنے بھائی کا قتل کر دیتی ہے، میں نے یہ کہانی اس لئے بنائی کہ عام انسانوں کے PERCEPTIONS اور سیاست دانوں کی سوچ میں فرق ہوتا ہے ، DYNAMITE جس نے ایجاد کیا اس نے جنگ میں اس کو استعمال کرنے کی مخالفت کی آئین سٹائین نے بھی ایٹم بم کو انسان کی تباہی کے لئے استعمال کرنے کی مخالفت کی تھی مگر ہوا یہ کہ کسی بھی بہت مہلک ایجاد کو استعمال کرنے کا اختیار سیاست دان کے پاس ہی رہا، دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا ملکوں کے درمیان تعلقات میں مفادات تلاش کرنے لگی، پھر ہم نے یہ بھی دیکھا کہ بڑی طاقتوں کی ایجنسیاں ایسے حالات پیدا کر دیتی ہیں کہ جنگ کے حالات پیدا ہو ہو جائیں، گزشتہ ساٹھ سالوں میں ایسی کئی جنگیں لڑی گئیں جن کی ضرورت نہیں تھی مگر عالمی طاقتوں نے کمزور بہانے تراش کر چھوٹے ملکوں پر دانستہ جنگیں تھوپیں اور چھوٹے ملکوں کے وسائل پر قبضہ کیا، تیل کی قیمتوں کو گرنے سے بچانے کے لئے بھی جنگوں کا سہارا لیا گیا وہ لمحہ بہت قیمتی تھا جب بھٹو نے پاکستان کے لئے جوہری قوت ضروری سمجھا یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ خیال ایک سویلین کے ذہن میں آیا یہ خیال نہ فیلڈ مارشل کے ذہن میں آیا نہ کسی بڑے جنرل کے ذہن میں ہر چند کہ امن بہت اہم ہے انسان بہت مقدم اور انسانیت بہت محترم مگر اس کا کیا کیجیے کہ SURVIVAL THE FITTEST کا ترجمہ اب غنڈہ گردی ہو گیا ہے، اور عالمی غنڈہ گردی سے نمٹنے کے لئے جوہری طاقت کا حصول اہم ہو گیا، میں جنگ کا حامی نہیں بقائے باہمی کا قائل ہوں مگر یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی کہ اگر MINIMUM DETTERANCE نہ ہوتا تو آج پاکستان ،بھارتی فسطائی عزائم کا شکار ہو چکا ہوتا ، پاکستان کے قیام کے بارے میں انگریز کے کردار پر بہت سے سوال رہے ہیں ہندوستانی مسلمان بھی کہتے ہیں کہ تقسیم غلط تھی، تقسیم نہ ہوتی تو پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی عددی اتنی ہوتی کہ ہم حکومت بنا لیتے یہ سب فرضی باتیں ہیں اگر ایسا ہوتا تو ہندوستان ہمیشہ آتش فشاں ہی رہتا، فسادات منہ اٹھائے پھرتے جن حالات کا ہندوستانی مسلمانوں کو سامنا ہے اس کے پیش نظر یہی کہا جا سکتا ہے کہ تقسیم ضروری تھی کیونکہ ہزار سال کی بے بسی کے بعد ہندوؤں کا آپے میں رہنا ممکن ہی نہ تھا، بھارت کی ذرا سی ترقی نے بھارت کا موڈ ہی خراب کر دیا، پہلگام حادثے کے ثبوت دینے کی بجائے INDUS WATER TREATY کو معطل کر دینا فرعونیت کی ایک شکل تھی غزہ کی جنگ کو سامنے رکھتے ہوئے مودی کا خیال تھا کہ وہ پاکستان کو غزہ بنا دینگے یورپ اسرائیل اور امریکہ ان کا ساتھ دینگے مگر مودی ایسا سوچ نہیں سکتے ، پہلگام کے بعد تین ہفتے کی خاموشی کے بعد جیش محمد اور لشکر طیبہ پر حملہ کرکے مودی نے پاکستان کو ٹیسٹ کرنا چاہا تھا جس کا توقع سے بڑھ کر جواب بھارت کو مل گیا جس پر دنیا حیران ہے، یہ کامیابی بہت بڑی ہو گئی کیونکہ دورات قبل لاہور پر قبضے اور کراچی کی تباہی کی جھوٹی کہانیاں انڈین میڈیا پر عام تھیں مگر حیرت انگیز طور پر عوام میں کوئی سراسیمگی نہ تھی، مغربی میڈیا کے اس جھوٹ کو عالمی میڈیا بھی یقین کر لیتا اور اگر عالمی میڈیا بھی انڈین میڈیا کے حوالے سے خبریں شائع کر دیتا تو شائد پاکستانی عوام بھارتی میڈیا کی بات مان لیتے اور تشویش کی لہر دوڑ جاتی، مگر ایسا نہیں ہوا پانچ گھنٹے کی جنگ میں بھارت کی توپوں کو خاموش کرا دینا اور بھارت کے اندر چھپیں اہم فوجی ٹھکانوں کو تباہ کر دینا جنگ کی تاریخ کا اہم واقعہ بن گیا، اس کامرانی کی توقع شائد پاکستان کے عوام اور سیاسی حلقوں کو بھی نہ تھی، تین رافیل کا گرانا، روسی ریڈار سسٹم کو تباہ کر دینا، جنگ مار گرانا اور بھارتی فوجی قوت کو جام کر دینا کوئی معمولی واقعہ نہیں، بھارت کا بحری بیڑہ جو پاکستان نیوی سے بڑا ہے اس کو روک کر رکھنا، و کرانت جو بھارت کا بہت بڑا جہاز تھا میزائیلوں سے لیس اور جہازوں کے رن وے کی سہولت، یہ بھارتی بیڑا بھارت کے اندر پاکستانی میزائیل کی بارش دیکھ کر اپنے پانیوں میںواپس چلا گیا، اسی دوران پاکستان نے اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کو کامیابی سے غیر موثر کر دیا،MODWRN WARFARE میں اس کار کردگی کو حیرانی سے دیکھا جائیگا، پاکستان کی مسلح افواج کو چینی ٹیکنالوجی کا EDGE حاصل تھا اس نے نئی حقیقتوں کو ESTABLISH کیا فرنچ ، روسی اور اسرائیلی ٹیکنالوجی پر سوال اٹھ گئے، رافیل بنانے والی کمپنی DASSAULT AVIATION کے حصص بھی گر گئے ان کو کہنا پڑا کہ جہاز میں کوئی خرابی نہیں رافیل کو استعمال کرنے والے پائلٹ بھی چاہیے اس سے ایک اور دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی کہ بھارتی فضائیہ کی کار کردگی پر سوال اُٹھ گئے پائلٹس کی کار کردگی کا مذاق اڑایا جانے لگا ادھر خبر اڑ گئی کہ سنگھانی سنگھ ایک فی میل پائلٹ پاک فوج کی حراست میں ہے، بھارتی اور پاکستانی ذرائع نے اس بارے کچھ نہیں کہا مگر یہ گفتگو سوشل میڈیا تک محدود ہے، مودی جی کو ملک میں سخت تنقید کا سامنا ہے، راہول گاندھی کا لہجہ سخت ہو گیا ہے عوام ہتھوں سے اکھڑ گئے ہیں، جن چینلز نے جھوٹ بولا انہوں نے معافی بھی مانگ لی ہے اب محاذ سفارتی سطح پر گرم ہے پاکستان اور بھارت دونوں نے اپنے اپنے وفود یورپ امریکہ اور دیگر ممالک کو روانہ کر دئے ہیں، بھارت کہے گا ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا پاکستان نے ہم پر حملہ کر دیا، پاکستان کہے گا کہ INDUS WATER TREATY کی معطلی آبی دہشت گردی ہے، بھارت نے ہماری SOVEREIGNTY کو مجروح کیا ہم نے دفاع کیا، ہمارا خیال ہے کہ ایک تو پہلگام حادثے کی آزادانہ تحقیقات سے بھاگنے پر عالمی برادری نے بھارت کے بیانیے کو BUY نہیں کیا دوسرے سفارتی حلقوں میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ بھارت ابھی ذہنی طور پر اتنا بالغ نہیں ہوا کہ اس کو بہت ADVANCED AND SOPHISTICATED اسلحہ بیچا جائے مناسب تربیت نہ ہونے کی وجہ سے اسلحہ بیچنے والی کمپنیاں بہت محتاط ہو گئی ہیں وہ یہ شرط عائد کر سکتی ہیں کہ انڈیا کو بہتر TECHNITIANS کی ضرورت ہے، آج کی خبر یہ ہے کہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے عاصم منیر اس اعزاز کے مستحق ہیں انہوں نے اپنی کار کردگی سے پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا داغ دھو ڈالا ہے یہ کار کردگی ایوب، یحیٰی، ضیا، مشرف، باجوہ میں کسی کے حصے میں نہیں آئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button