جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے بجائے خود کو بادشاہ ڈکلیئر کرنا چاہیے تھا جو کہ وہ اس وقت ہیں!

شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے، وہ چاہے بچے دے یا انڈہ، بقول عمران خان اگر جنرل حافظ سید عاصم منیر کو اپنے آپ کو فیلڈ مارشل ہی بنوانا تھا تو اس سے بہتر ہوتا کہ وہ اپنے آپ کو بادشاہ ہی ڈکلیئر کروالیتے کیونکہ ویسے بھی وہ اس وقت پاکستان کے مالک کل اور بادشاہ سلامت بنے ہوئے ہیں۔ اب سے پہلے ایک اور فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان نے اپنے آپ کو خود ہی چار اسٹارز سے پانچ اسٹارز لگا کر فیلڈ مارشل بنا لیا تھا اور اب جنرل عاصم منیر نے اپنے اوپر ایک ستارہ جمع کرکے فیلڈ مارشل بنا لیا ہے، اب فیلڈ مارشل جنرل ایوب کی طرح موصوف اگلے مرحلے میں خود کو صدر پاکستان بھی بنا لیں گے تو گویا اب ان کا نام پوری ایک سطر کا ہو جائے گا یعنی صدر پاکستان فیلڈ مارشل جنرل حافظ سید عاصم منیر شاہ تمغۂ امتیاز۔ ہمارا تو مشورہ یہ ہو گا کہ وہ بھی سعودی ولی عہد کی طرح سے محمد بن سلمان سے مخفف کر کے ایم بی ایس بنا لیں۔ ابھی تک لوگ حیران ہیں کہ خود کو فیلڈ مارشل بنوائے کی تک کیا ہے۔ فیڈل مارشل ایوب خان فائیو اسٹار جنرل بن گئے تھے مگر ان کا حشر دیکھ لیں، ایک فور سٹار جنرل یحییٰ خان نے گدی سے پکڑ کر سند اقتدار سے اتار دیا، کہاں کا فیلڈ مارشل اور کیسا فائیو اسٹار جنرل
جیساکہ ہم نے پچھلے کالم میں بھی کہا تھا کہ بھارت کیساتھ چار روزہ جنگ میں تیسرے دن پاکستان ایئر فورس کے سربراہ اور آرمی سربراہ کے درمیان تقریباً بات بغاوت تک پہنچ گئی تھی اور ایئر فورس کے مارشل نے صاف کہہ دیا تھا کہ اب بات ہماری ایئر بیسس تک پہنچ گئی ہے اور یوں لگ رہا تھا کہ ایئر مارشل نے آرمی چیف سے اجازت نہیں مانگی تھی بلکہ مطلع کیا تھا کہ اب ایئر فورس ایکشن لینے جارہی ہے۔اب فیلڈ مارشل بن جانے کے بعد ان کے پاس مکمل اتھارٹی آگئی ہے کیونکہ اب کسی بھی نیوی یا ایئر فورس کے سربراہ پر فیلڈ مارشل کے احکامات کی پابندی کرنا لازم ہو گا اور دوسری جانب آرمی چیف کو کسی بھی طرف سے بغاوت کا خطرہ نہیں رہے گا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک طرف اپنے اوپر پانچواں ستارہ لگانے کی تقریبات منائی جارہی ہیں اور دوسری طرف خضدار کے آرمی پبلک سکول کے ستارے اسکول بسوں پر خودکش حملوں سے گرائے جارہے ہیں، اس سے پہلے شمالی وزیرستان میں بھی چار بچوں کو ڈرون حملوں میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، پہلے تو آئی ایس پی آر نے اس سارے ڈرون حملے کے معاملے میں مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی مگر جب عوام کی جانب سے اور ملک کے باہر وی لاگرز کے ردعمل کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر کو سکولوں اور یونیورسٹیوں میں سیاسی جلسوں سے مہلت ملی تو انہوں نے اس ڈرون حملے کا ذمہ دار فتنہ الخوارج کو ٹھہرا دیا۔ یعنی اب تک تو دہشت گرد ٹرکس، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کے ذریعے خودکش حملے کرتے تھے اور اب انہوں نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ وہ معصوم پاکستانیوں پر ڈرون حملے بھی کرنا شروع ہو گئے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی کس مرض کی دوا ہے کہ آج وانا میں ٹی ٹی پی والوں نے ڈرون حملہ کیا ہے تو کل کراچی اور لاہور پر بھی ڈرون حملے کئے جاسکتے ہیں؟ دہشت گردوں کی ترقی کے قرائن تو یہ بتارہے ہیں کہ بہت جلد ہی پاکستانی طالبان اب میزائل حملے بھی کرنا شروع کر دینگے اور پھر اگلے مرحلے میں زمینی کارروائی کے لئے ٹینک اور توپ خانہ بھی استعمال کریں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ اعلان کہ پاکستانی طالبان نے وانا میں ڈرون حملہ کیا تھا تو یہ پاکستانی آرمی اور فیلڈ مارشل کی ناکامی کا کھلا اعتراف ہے۔ کیا کوئی بتائے گا کہ یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا؟
اب ہمیں کچھ کچھ محسوس ہونے لگا ہے کہ اب عوامی سیلاب ہی جنرل عاصم منیر اور اس جعلی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا، دیکھئے کیا ہوتا ہے؟