لاہور:وائی فائی وہ ٹیکنالوجی ہے جس میں ایک سے دوسرے آلے میں معلومات کا تبادلہ ریڈیائی لہروں یا ریڈیو ویووز سے ہوتا ہے۔
وائی فائی کو بلاک کرنے والی ایک اچھی چیز آپ ہیں۔ آپ کے جسم کا زیادہ تر حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اگر آپ اپنے راؤٹر اور کمپیوٹر کے درمیان بیٹھے ہیں، تو سگنلز کی طاقت میں خاطر خواہ کمی آ جائے گی۔ اچھی بات یہ ہے کہ آپ دھاتوں سے نہیں بنے کیونکہ دھاتیں لکڑی اور پانی سے بھی زیادہ سگنلز بلاک کرتی ہیں۔
واکی ٹاکی، کار ریڈیو، سیل فون اور ویدر ریڈیومیں بھی وائی فائی جیسی ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے۔
اے ایم ریڈیو فی سیکنڈ ہزاروں لہروں پر مشتمل فریکوئنسی استعمال کرتا ہے۔ ایف ایم میں یہ تعداد لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے، اور وائی فائی ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے میں وہ فریکوئنسی استعمال کرتا ہے جس میں فی سیکنڈ اربوں لہریں سفر کرتی ہیں۔
وائی فائی کو ممکن بنانے میں 1985ء میں فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن امریکا کے ایک فیصلے کا بہت ہاتھ ہے۔ اس فیصلے میں بہت سے بینڈز کی ریڈیو فریکوئنسیوں کو حکومتی لائسنس کی اجازت کے بغیر استعمال کی اجازت دے دی گئی۔ اس سے افراد اور اداروں نے آزاد بینڈز کو استعمال کرنے کی راہیں تلاش کرنا شروع کر دیں۔
چونکہ وائی فائی وہی ریڈیو ویووز استعمال کرتا ہے جو مائیکرو ویوو میں استعمال ہوتی ہیں اس لیے پرانے مائیکروویو وائی فائی میں مداخلت کرتے ہیں۔
٭ اگر وائی فائی اوپن ہو یعنی اس کا پاس ورڈ نہ ہو تو ہیکرز یوزر کے ڈیٹا تک دو سیکنڈ سے بھی کم وقت میں پہنچ سکتے ہیں۔
ریاست ہائے متحدہ کے متعدد فٹ بال سٹیڈیمز سے جمع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق ایک میچ کے دوران سٹیڈیم میں 30 ہزار کے قریب وائی فائی کنکشن استعمال ہوتے ہیں۔