سنگاپور:
سنگاپور میں شمسی توانائی کے تحقیقی انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ کارلوس روڈریگز گیلگوس اور ان کے ساتھیوں نے پینل کے دونوں جانب شمسی سیل لگائے ہیں جو ایک جانب تو 35 فیصد زائد بجلی بناتے ہیں تو دوسری جانب بجلی کی قیمت کو 16 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔
روڈریگز کے مطابق شمسی سیل بنانے کا اولین مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ سورج سے زیادہ سے زیادہ توانائی لے سکے۔ اس وقت دنیا بھر میں شمسی سیل کے جو پینل لگائے گئے ہیں وہ بالکل جامد ہوتے ہیں اور حرکت نہیں کرتے۔ اس طرح وہ صرف ایک سمت سے ہی توانائی جذب کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح ان میں توانائی بنانے کی صلاحیت بہت محدود ہوتی ہے۔
اس کے بعد ماہرین نے ناسا کے اس ڈیٹا کا مطالعہ کیا ہے جس میں زمین پر پڑنے والی توانائی اور ان سے بجلی بنانے والے مختلف نظاموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اندازہ لگایا گیا کہ اگردونوں اطراف سے بجلی سمیٹنے والے سنگل ایکسس نظام کو لگایا جائے تو اس سے 35 فیصد زائد بجلی بن سکے گی اور اگر پورے سال کا ڈبل ایکسس ٹریکنگ سسٹم بھی لگادیا جائے تو اس سے مزید 40 فیصد زائد بجلی تیار ہوسکے گی۔
اس طرح فی کلوواٹ آور بجلی کی تیاری کی قیمت بہت حد تک کم ہوجائے گی اور آج کی مہنگی شمسی توانائی خاصی حد تک ارزاں ہوجائے گی۔