شور برپا ہے خانۂ دل میں
اندھے کو دیکھنے کیلئے جیسے آنکھوں کی تمنا ہوتی ہے ایسی ہی ایک تمنا سفید پوشی سے لیکر خط ِ غربت سے نیچے گرے ہوئے لوگوں کے جی میں بھی اُمڈ اُمڈ کر آتی ہے کہ کب مہنگائی کا بے لگام گھوڑا کسی ایک مقام پر سستانے کے لئے رکے گا لیکن بیرونی قرضوں کے معائدے اُسے رکنے کی اجازت نہیں دیتے اس کے باوجود حکومتی اراکین کا یہ دعوی کرنا کی مہنگائی کم ہو گئی ہے تو غرباء اسے مذاق سے تعبیر کرتے ہیں کیونکہ اُن کے نزدیک مہنگائی کے کم ہونے کے آثار روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی گیس و پٹرول کی ہوشربا قیمتوں میں کمی سے ہوتا ہے ملک کے غریب طبقات معاشی ماہرین کے اعشاریوں والے تجزیے سے غرض ہی نہیں رکھتے اور رکھیں بھی کیوں ؟اس لئے کہ زر مبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے اُن کے گھر میں آٹا نہیں بڑھتا بلکہ وہ تو دیگر اشیائے صرف کے ساتھ مہنگے سے مہنگا تو سکتا ہے مگر کبھی بھی کم نہیں ہوا آمدن و اخراجات کے حساب میں اُنھیں اخراجات کا تناسب جب بڑا ہوا ملتا ہے تو وہ کسی معاشی ماہر کو قابل ِ قدر نہیں گردانتے تو سیاست کے کرتا دھرتا اگر کوئی بہتری نہ کر سکیں تو اُنھیں جھوٹ کا واویلا کرنا توخوب آتا ہے علم آگاہی دیتا ہے کہ سیاست کے لفظی معنی عقلمند،بردبار اور ذہین کے ہیں لیکن عام طور پر لوگ جھوٹ و فریب کے معنوں میں استعمال کرتے ہیں سیاست کا لفظی مطلب عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی عقل و حکمت سے معاملات کو سنوارنا ،اُمور ِ حکومت یاعوامی فلاح کے لئے تدبیر کرنا ہے ۔سیاست سچائی کا پیرہن ہے مگر اسے دروغ گوئی ،فریب کے رنگوں میں رنگ بھرنے سے عوامی سطح پر اپنی اساس کب کی کھو چکا ہے جھوٹ کووعدوں میں مہمیز کر نا اور پاک دامنی کا یقین دلا کر عوامی حمایت سے ایوان میں پہنچنااور پھر اپنے اہداف کا رخ ذاتی مفادات کی نذر کرنے سے عوام کی نظروں میں سیاست جھوٹ مکرو فریب کا دوسرا نام قرار دیا جانے لگا ہے حالانکہ سیاست جیسا کہ بتایا ہے کہ یہ عوامی فلاح و بہبود کا کام ہے جسے اعلی مقام ہستیاں مساجد میں بیٹھ کر لوگوں کے درد کا درماں کرتیں تھیں ہمارے دین ِ اسلام کا بھی یہی وطیرہ رہا ہے کہ لوگوں کو آسانیاں دو لیکن ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر خلق ِ خدا سے جھوٹے وعدے کرنا یہ نہ دین ہے اور نہ ہی اسے سیاست سے تعبیر کیا جا سکتا ہے حد یہ ہے کہ سیاست اب احتجاجی ریلیوں سے نکل کر بلوائیوں کے روپ میں آ چکی ہے اور پاکیزہ سیاست کے علمبرداروں کے لئے سیاست کی وفاق سے مڈبھیڑ کرنے والاتحریک ِ انصاف کا یہ اقدام ،اُن کی طرز ِ سیاست کا یہ روپ انتہائی گھنائونا اور ملک پر حملہ آور ہونے کے مترادف ہے جس میں دفاعی اہلکاروں کی چار سے زائد شہادتیں ہونے سے یہ باور ہونے میں دیر نہیں لگتی کہ مذکورہ جماعت نے ملک دشمن عناصر کے گٹھ جوڑ سے وفاق پر حملہ آور ہونے کی سازش کی ہے جس کی تحقیق ہونا لازمی امر ہے پھر فارن فنڈنگ کیس کو ضرورت سے زیادہ التواء میں رکھنا بھی عدلیہ کی اہلیت یا غیر جانبداری پر سوال کھڑے کرتا ہے جس سے شور برپا ہے خانۂ دل میں والی کیفیات معاشرے میں دیکھنے کو مل رہی ہیں سٹاک ایکسچینج جتنا بی بلندی پر جائے ،ڈھیروں ڈالر سٹیٹ بنک جمع کر لے تو معاشی ماہرین کے نزدیک یہ ایک بہتری کی بات ہے مگر کسی غریب آدمی یا کہہ ایک عام انسان کے لئے بہتری موجودہ اشیائے روزمرہ کی قیمتوں میں کمی ،بجلی پٹرول گیس وغیرہ کی ناروا قیمتوں کا کم ہونا بہتری ہے حکومت کان لگا کر ذرا سنے اور جانے کہ جو شور برپا ہے خانۂ دل میں اُسے کیسے کم کیا جا سکتا ہے عوامی استعمال میں ان ساری چیزوں کی قیمتوں میں کمی کا ہونا ناگزیر ہے بصورت ِ دیگر سٹریٹ کرائم اور انسانی سمگلنگ کی وارداتیں اپنا دامن مزید وسیع کر لیں گی۔