0

جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کا ڈرامہ، عاصم منیر کو عمران خان کے خلاف گواہ چاہیے

جنرل فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کا ڈرامہ اب اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ دراصل فوج کو عمران خان کے خلاف ایک وعدہ معاف گواہ کی ضرورت ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں فوج نے بہت سے جھوٹے اور جعلی مقدمے بنائے لیکن وہ سب منصوبے فیل ہو گئے۔ ہر جھوٹے مقدمے میں عدالتوں نے انصاف کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ہر مقدمہ میں ضمانت دی یا پھر اس کو جھوٹا مقدمہ قرار دے دیا، ایک وقت میں عمران خان پر دو سو سے زیادہ ایف آئی آرز کاٹ دی گئی تھیں۔ کوئٹہ میں ایک وکیل کے قتل کا مقدمہ بھی قائم کر دیا گیا لیکن سب بے سود ۔ابھی تک نتیجہ صفر ہی جارہا تھا ۔اب فوج کو پریشانی شروع ہو گئی تھی کہ کیسے عمران خان کو توڑا جا سکتا ہے، گھڑی کا ڈرامہ 175ملین ڈالر کا ڈرامہ اور 9 مئی کا حملہ کیس صرف فوج کے پاس بچا ہے، وہ بھی یہ ڈرامہ فوج کا ہی بنایا ہوا ہے اس ڈرامے کی تیاری فوج کئی ماہ سے کررہی تھی، وہ صرف موقع کے تلاش میں تھی، عمران خان کو منصوبہ بندی سے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کی عدالتوں کے شیشے توڑے گئے، فیصل واوڈا کو خریدا گیا، اُس سے پہلے ایک پریس کانفرنس کروائی گئی پھر 9 مئی کی آڑ میں تحریک انصاف کے ورکروں پر بھرپور وار کیا گیا، ان کے گھروں پر حملے کئے گئے، ان کے خاندانوں کو گرفتار کیا گیا، یرغمال بنایا گیا، بچوں کو جیلوں میں بند کیا گیا لیکن تحریک کمزور نہیں ہوئی۔ 8 فروری کے الیکشن میں 25کروڑ عوام نے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر سمیت فوج کے خلاف فیصلہ دے دیا لیکن فوج نے چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ مل کر سازش کے ذریعہ ایک مشترکہ حکومت بنوا دی جس میں سب سے بڑا گیم آصف زرداری نے کھیلا خود صدر بن گیا اور بلاول کو وزیراعظم بنوانے کی کوشش کررہا ہے۔
فوج قاضی عیسیٰ کو مزید چیف جسٹس یا آئینی بنچ کا سربراہ بنونا چاہتی تھی لیکن مولانا فضل الرحمان کی ضد پر قاضی عیسیٰ کو ریٹائر ہونا پڑا ،اب وہ قوم کی گالیاں کھارہا ہے اور منہ چھپا کر بلوچستان میں جا کر بیٹھ گیا ہے۔ پھر آئینی عدالت کا شوشہ چھوڑا گیا، آخر کار آئینی بنچ پر مولانا راضی ہوئے، وہاں پر بھی حکومت کو ایک بکائو جج مل گیا جس کا نام ہے جسٹس امین الدین خان جو قاضی عیسیٰ کی باقیات ہے جس نے حکومت کے حق میں فیصلے دینے شروع کر دئیے ہیں۔ 26 ویںآئینی ترمیم کے بعد سارے جج حضرات اس کمیٹی کے رحم و کرم پر ہونگے جو ان کو منتخب کرے گی، وہی کمیٹی ان کو چیف جسٹس بھی بنا سکتی ہے آئینی بنچ کا سربراہ بھی بنا سکتی ہے، یقینی طور پر کوئی بھی نیا جج حکومت کے فیصلہ مشکل سے ہی دے پائے گا۔
ان سب چیزوں سے شکست کھانے کے بعد اور عمران خان کی احتجاجی تحریکوں کی وجہ سے فوج کو اب ایک اور مہرے کی تلاش تھی جو عمران خان کے خلاف یا تو گواہی دے سکے یا وعدہ معاف گواہ بن کر عمران خان کے خلاف بیان دے سکے ،اس سے پہلے کئی لوگ وعدہ معاف گواہ بنے اور عمران خان کے خلاف بیان دیا لیکن عوام میں اور بین الاقوامی میڈیا میں اس کا کوئی ریسپانس نہیں آیا بلکہ زیادہ تر لوگوں کی رائے تھی کہ یہ ڈرامہ ہے پھر فوج نے اپنے ہی بندے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ فیض حمید ریٹائر ہو چکا تھا لیکن اس کو گرفتار کر کے طوطے کی طرح رٹوایا جارہا ہے کہ اس نے عمران خان کے خلاف کیا کیا کہنا ہے یا گواہی دینا ہے، اس بیچ میں اب وہ بشریٰ بی بی کو بھی سامنے لائیں گے کہ وہ بھی عمران خان کے جرائم میں شامل تھی، کہا جاتا ہے کہ فیض حمید کو اگر کوئی بات عمران خان سے منوانی ہوتی تھی یا کروانی ہوتی تھی فیض حمید بشریٰ بی بی کے ذریعہ عمران خان تک پہنچاتے تھے اب وہی فیض حمید عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ کے طور پر پیش ہو گا یہ تو وقت بتائے گا کہ فیض حمید عمران خان کے خلاف کیا کیا بولتا ہے، عاصم منیرہر قیمت پر چاہ رہا ہے کہ عمران خان کے خلاف 9 مئی کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلے اور اس کو فوجی عدالت سے سزا ہو کہ آسانی سے اس کی جان نہ چھوٹ سکے اور دو تین سال آسانی سے گزر جائیں، اب وقت بتائے گا کہ آئندہ کیا کیا ہوتا ہے لیکن 26نومبر کی فوجی ہولی کے بعد عاصم منیر اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکے گا اور اس کو معصوموں اور نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے کی سزا اس دنیا میں بھی ملے گی اور آخرت میں بھی اللہ کا عذاب نازل ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں