(از سعید نقوی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی دوست کے لیے تعزیتی کلمات لکھنا بہت دشوار کام ہے۔ قلم آنسوؤں سے تر کاغذ پر ایک لفظ لکھ کر رک جاتا ہے۔ خلیل الرحمن تو حلقہ أربابِ ذوق کے محض دوست ہی نہیں، محسن بھی تھے۔ حلقہ أرباب ِذوق نیویارک کی تنظیمِ نو میں ان کا کلیدی کردار تھا۔ بے لوث ، بلا معاوضہ صرف اُردو زبان و ادب کے عشق میں مبتلا خلیل۔
خلیل کا تعلق بنگال سے تھا۔ وہاں سے نکلے اور حیدرآباد دکن پہنچے۔ پاکستان میں نمودار ہوئےتو اپنی رفیقۂ حیات انجم کے سحر میں گرفتار ہو گئے۔ معلوم ہوا کہ انجم دکن میں ان کے گھر سے چار گھر چھوڑ کر ہی رہتی تھیں۔ مگر قدرت کو ان کا ملاپ یہاں منظور تھا۔ بہرحال یہ ایک انتہائی کامیاب ، مضبوط اور محبت سے سرشار رشتہ ثابت ہوا۔
ستر کے اوائل میں خلیل نے پہلے ایک انگریزی اخبار”EASTERN TIMES” کے نام سے نکالا ، پھر اُردو ٹائمز کا اجرا ءہوا۔ امریکہ میں اُردو صحافت کی باقاعدہ بالیدگی کا سہرا خلیل ہی کے سر ہے۔ وہ امریکہ میں اُردو صحافت کے تاجدار تھے۔ 1983 میں خلیل کے والد بھی بیٹے سے ملنے نیویارک آئے تو خلیل نے ایک عظیم الشان مشاعرے کا اہتمام کیا۔ جس میں منیر نیازی، فتح محمدملک ، ضمیر جعفری جیسے بڑے نام شامل تھے۔ خلیل پر کیسا ہی اچھا یا برا وقت آیا گزشتہ پچاس سالوں سے یہ اخبار باقاعدگی سے ملکی اور غیر ملکی خبریں تارکین وطن کو پہنچاتا رہا ہے۔ اخبار کا ایک صفحہ صرف ادبی تنقید، افسانوں ، شاعری کے لیے مخصوص رہا۔ جلد ہی اُردو ٹائمز ایک فرنچائز کی صورت شکاگو، ہیوسٹن، ٹورنٹو، لاس اینجلس ، لندن اور دیگر کئی شہروں سے نکلنے لگا۔
خلیل اور ان کی بیگم، انجم باقاعدگی سے حلقہ أربابِ ذوق نیویارک کی ہر نشست میں شریک ہوتے۔ حلقے کی کاروائی ان کے اخبار میں نمایاں جگہ پاتی۔ حلقہ کے اشتہار ، خبریں بلامعاوضہ بغیر کسی تردد کے شائع کرتے۔ جب ادھر کوئی پندرہ برس پہلے حلقہ کی تجدید نو ہوئی تو خلیل نے اس میں دامے درمے قدمے ہر طرح سے بھرپور ساتھ دیا۔
خلیل دو ٹوک ، صاف گو آدمی تھے۔ ان کی صاف گوئی کی وجہ سے لوگ ان سے شاکی بھی رہتے۔ جو کبھی ان کے خلاف دوسرے اخبارات میں کالم لکھتے تھے جب اپنے کالم لے کر خلیل کے پاس آتے تو اس نے بہت فراغدلی سے انہیں معاف کرکے اپنے اخبار میں جگہ دی۔
خلیل ایک بے چین، باعمل روح تھا۔ ہمیشہ آگے بڑھنے کے لیے تیار۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے خلیل کی سماجی خدمات کبھی نہیں بھلائی جاسکیں گی۔ بے یقینی کے سفر میں پھرنے کے باوجود وہ اپنی تلاش میں ایک سے زیادہ دفعہ حج کر آئے۔آج حلقہ ایک عزیز ، پر خلوص، بے غرض دوست سے محروم ہوگیا ۔ خدا انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے، اور ان کے اعزا ء، بالخصوص ان کی شریک حیات انجم کو صبر کی طاقت دے۔(آمین)