غزہ میں جنگ بندی کیلئے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفارتی کوشش شروع کردیں۔خبرایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد ایلچی برائے مشرق وسطی اسٹیو وٹکوف نے غزہ جنگ کے معاملے پر نومبر میں قطر اور اسرائیل کے وزرائے اعظم سے ملاقاتیں کیں۔خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کی جانب سے اشارہ ملتا ہے کہ ملاقات کے نتیجے میں قطر نے ثالثی کا کردار دوبارہ شروع کردیا ہے۔خبر کے مطابق امکان ہے کہ حماس کے مذاکرات کار بات چیت کے نئے دور کی سہولت کیلئے دوحہ واپس جائیں گے۔واضح رہے کہ نومبر 2024 کے آغاز میں برطانوی خبر ایجنسی کی ایک رپورٹ میں امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ امریکا کی جانب سے قطر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حماس کی قیادت کو ملک بدر کیا جائے جس پر قطر نے حماس قیادت کو بھی امریکی مطالبے سے متعلق آگاہ کردیا تھا۔بعد ازاں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دوحا میں فلسطینی عسکری تنظیم حماس کا سیاسی دفتر مستقل طور پر بند نہیں کیا گیا ہے۔ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ حماس کا دفتر غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے ثالثی کی کوششوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے بنایا گیا تھا، ظاہر ہے جب ثالثی کا عمل نہ ہو تو دفتر کا کوئی خاص کردار نہیں رہتا۔قطری ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحا میں حماس کے دفتر کی مستقل بندش سے متعلق کوئی بھی فیصلہ ہوا تو آپ کو براہ راست ہم ہی آگاہ کریں گے اسے میڈیا کی قیاس آرائیوں کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔
0