چینی صدر شی جن پنگ نے لاطینی امریکا میں چین کی مالی اعانت سے چلنے والی بندرگاہ ’چانکے‘ کا پیرو میں افتتاح کردیا۔بندرگاہ کا افتتاح براعظم پر ایشیائی سپر پاور کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ چین اب ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر سربراہی نئی امریکی انتظامیہ سے مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ 3.5ارب ڈالر کا کمپلیکس لیما سے تقریباً 50 میل (80 کلومیٹر) شمال میں چینی تجارت کے لیے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا کیونکہ ٹرمپ کے دوسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد اب چین کو ملک میں ٹیرف میں اضافے کا خطرہ لاحق ہے۔بندرگاہ کا افتتاح باضابطہ طور پر ایک تقریب میں کیا گیا جس کی عملی طور پر نگرانی لیما سے شی جن پنگ اور پیرو کے ہم منصب ڈینا بولارٹے نے کی۔یہ دونوں رہنما ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ڈینا بولارٹے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین ہماری معیشت کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ افتتاح ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ایک امریکی عہدیدار نے لاطینی امریکا کے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ انہیں چینی سرمایہ کاری پر چوکنا رہنا چاہیے۔لاطینی امریکا کے لیے اعلیٰ امریکی سفارت کار برائن نکولس نے لیما میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ اس خطے کے تمام ممالک اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوامی جمہوریہ چین کی اقتصادی سرگرمیاں مقامی قوانین کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ کی حفاظت کریں۔شی جن پنگ نے کہا کہ یہ بندرگاہ جنوبی امریکا اور چین کے درمیان رابطے کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نئے دور میں ایشیا اور لاطینی امریکا کے درمیان زمین سے سمندر کی نئی راہداری کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
0