ترمیم
ایوان کے ہاتھوں میں ہے اب ملک کی تقدیر
انصاف میں تقسیم ہے کیسی یارو
ہر فرد سمجھتا ہے کہ وہ ’’بے حق‘‘ ہے
دستور میں ترمیم ہے کیسی یارو!
امریکی خفیہ ادارے C.I.A کے بعد دنیا میں ایک اور ادارہ ہے جو ملکوں ملکوں سراغ رسانی اور خفیہ سرگرمیوں کے علاوہ دہشت گردی میں ملوث ہے اور اس کا ثبوت حال ہی میں امریکہ اور کینیڈا میں اس ادارے کی دہشت گردانہ کارروائیاں ہیں۔ دو ہفتے قبل کینیڈا نے بھارت کے سفیر اور کچھ سفارتی عملے کو ملک بدر کر دیا تھا اور بھارت کو بتایا تھا کہ ہمارے ایک شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے خفیہ ادارے کا ہاتھ ہے اور اس ذیل میں ان کے پاس مکمل ثبوت ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے ہم اپنے ملک میں اس طرح کی دہشت گردی برداشت نہیں کر سکتے۔ چند ذرائع ابلاغ کے مطابق ایف بی آئی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ کے اہلکار وکاش یادو کا تصویری پوسٹر جاری کیا ہے اوروارنٹ گرفتاری بھی نمایاں طور پر جاری کر دیا ہے۔ حکومت نے وکاش یادو اور ایک اور بھارتی شہری نکھل گپتا کو پہلے ہی حرات میں لے لیا ہے۔ ’’را‘‘ کے ان ایجنٹوں کے متعلق امریکی خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ یہ دونوں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں ملوث ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف نے پہلی بار اس طرح کا قدم اٹھایا ہے اور اس پر مکمل فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ’’را‘‘ کی دہشت گردی سے متعلق بھارت کے خفیہ ادارے کے ایک کارکن کی شناخت جاری کر دی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایک کارکن کے خلاف اس وارنٹ کا اجراء ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب کہ بھارت کی تفتیشی ٹیم امریکی تفتیش کاروں کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔ معاملے کو دبانے کے لئے اس تفتیش کے ذیل میں بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اس معاملے میں جس ملازم کا نام لیا تھا اب وہ سرکاری ملازم ہی ہے۔ بھارت ہر بار ایسے مواقع پر اپنے ایجنٹوں کو بچانے کے لئے مختلف حیلے، بہانے تراشتا ہے اور یکسر ان سے کسی طرح کے تعلق سے انکار کر دیتا ہے۔ بھارت کی یہ ریشہ دوانیاں اور اس کے خفیہ اداروں کی یہ کارستانیاں اب دنیا کے سامنے آچکی ہیں۔ برسوں بھارت، افغانستان میں موجود رہ کر پہلے افغانیوں پر اپنا اثر جمایا اور پھر وہاں سے پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کاآغاز کر دیا ہے۔ بھارت نے افغانستان کو کئی طرح سے اپنا آلہ کار بنا کر رکھا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں بھارت کا ایک سفارت خانہ کابل میں تھا لیکن پورے افغانستان میں بھارت کے 10مزید قونصل خانے افغانستان میں جگہ جگہ موجود تھے۔ اس موجودگی کے آثار آج بھی نظر آرہے ہیں۔ افغانستان سے پاکستان پر دہشت گردی کی کارروائیاں ہر چند کہ داعش، طالبان اور اس طرح کی تنظیموں کا کام ہے لیکن ہم پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں افغانستان سے کی جانے والی دہشت گردی میں تاحال بھارت ملوث ہے۔ افغانستان کی بات چھوڑئیے بھارت نے گزشتہ کئی عشروں سے بلوچستان میں جو قیامت ڈھائی ہے اور دہشت گردی میں جس طرح بعض حکومت سے ناراض جماعتوں کی مدد کی ہے اور کررہی ہے اس سے سب واقف ہیں۔ بلوچستان برسوں سے بھارت کی دہشت گردی اور پاکستان کی حکومت سے مختلف انداز میں نبردآزمائی اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ افغانستان کے علاوہ بھارت پاکستان کے مختلف علاقوں میں اپنی دہشت گردی اور فتنہ پروری کا جال پھیلائے ہوئے ہے پاکستان کے مختلف علاقوں میں افراتفری اور بدامنی پھیلانے میں بھارت کے کردار سے دنیا واقف ہے۔ بلوچستان کے علاوہ بھارت تھر کی طرف سے بھی پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے ہوئے ہے یہاں بھارت کو یہ آسانی بھی موجود ہے کہ سندھ کے سرحدی علاقوں کے رہنے والوں کی اور بھارت کی بودوباش، لباس، زبان، طرز زندگی روایات اور رسومات بالکل یکساں ہیں اور بھارت کے باسیوں کی طرز زندگی بھارت کے خفیہ اداروں کو یہ آسانی پیدا کرتی ہے کہ وہ بہ آسانی سرحد پار کر کے پاکستان میں موجود اپنے ادارے کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور پہنچارہے ہیں۔ پاکستان اس ذیل میں چند بھارتی جاسوسوں کو گرفتار بھی کر چکا ہے لیکن آج تک بھارت اس یکساں طرز زندگی سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز بنائے ہوئے ہے۔ ہم پاکستانی عوام اور حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ بھارت کی دہشت گردی کے آگے چٹان بن کر کھڑے ہو جائیں اور بھارت پر واضح کر دیں کہ ہر پاکستانی بھارتی مہم جوئوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہے۔ خدا ہمیں بھارت کی دہشت گردی سے محفوظ رکھے۔ آمین