واشنگٹن: امریکی ریاست اوکلاہوما میں تقریباً 50 برسوں تک بغیر کسی جرم کے قید کاٹنے والے سیاہ فام کو 7.15 ملین ڈالرز کے تصفیے کی منظوری دیدی گئی۔بےگناہ سیاہ فام گلین سیمنز نے رہائی کے بعد اپنے خلاف غلط چارج شیٹ جمع کرانے اور جھوٹے قتل کیس میں سزا دلوانے پر پولیس اہلکاروں پر ہرجانے کے لیے وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔وفاقی عدالت میں دائر اس کیس کا فیصلہ آئندہ برس مارچ میں سنائے جانے کا امکان ہے تاہم اس سے قبل ہی اوکلاہوما میں سٹی کونسل نے سیاہ فام گلین سیمنز کو 7.15 ملین ڈالر بطور تصفیہ ادا کرنے کی منظوری دیدی۔بے گناہ قید کاٹنے والے گلین سیمنز کے فیڈرل کیس کے لیڈ اٹارنی الزبتھ وانگ نے میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ میرے کلائنٹ کے 50 سال واپس نہیں آسکتے لیکن اس تصفیے سے انھیں انصاف ملے گا اور بقیہ زندگی بہتر گزر سکتی ہے۔گلین سمننر کے وکیل نے مزید کہا کہ ہم مقدمے کی اگلی سماعتوں میں بے گناہ شخص کو 50 سال تک قید میں رکھنے والوں کے کڑے احتساب کے منتظر ہیں۔یاد رہے کہ گلین سیمنز کو 1974 میں شراب کی دکان پر ڈکیتی کے دوران کلرک کیرولین سو راجرز کو ہلاک کرنے کے جرم میں عمر قید سنائی گئی تھی۔تاہم حال ہی میں ایک این جی او کی جانب سے ان کے کیس کی دوبارہ سماعت کی درخواست میں انکشاف ہوا کہ اس کیس کے تفتیش کاروں گیریٹ اور شوبرٹ نے ایسے شواہد چھپا رکھے تھے جن سے گلین سیمنز کی بے گناہی ثابت ہوسکتی تھی۔سیمنز کے وکلاء نے یہ بھی استدلال کیا تھا کہ تفتیش کاروں نے ایک گواہ کو جھوٹا قرار دیا جو ڈکیتی میں بچ گیا تھا جس نے سیمنز کو لائن اپ میں شناخت کیا۔جس کے باعث سیمنز کو 48 سال جیل میں گزارنے پڑے تھے تاہم گزشتہ برس اوکلاہوما کاؤنٹی کے جج ایمی پلمبو نے انھیں بے گناہ قرار دیکر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔یونیورسٹی آف مشی گن لا سکول کی نیشنل رجسٹری آف ایکسونیشنز کے مطابق گلین سیمنز امریکا کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک بے گناہ جیل کاٹنے والے قیدی بن گئے۔
0