رینجرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ بائیو میٹرک کے لئے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے، رینجرز نے کمرے پر دھاوا بولا، کمرے کو اندر سے بند کر لیا گیا تو رینجرز نے کھڑکی کے شیشے توڑ کر دروازہ کھولااور رینجرز نے عمران کو اپنی تحویل میں لے لیا، اس وقت کمرے میں عمران کے وکیل بیرسٹر گوہر خان میں موجود تھے، پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کا دعویٰ بھی ہے کہ وہ بھی اسی کمرے میں موجود تھے۔ رینجرز نے عمران کو WHEEL CHAIR سے اٹھایا اور عمران اپنے پائوں پر چلتے ہوئے رینجرز کی معیت میں قیدیوں کی وین تک پہنچے، اس خبر کے آتے ہی پاکستان کے بڑے شہروں میں احتجاج شروع ہو گیا، بقول عمران کے ان پر مختلف نوعیت کے 145 مقدمات درج ہو چکے ہیں، جن میں کچھ مقدمات میں عمران پر دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں، ایک تجزیہ کار کا یہ کہنا ہے کہ جب قانون کی ہزار بار خلا ف ورزی ہوتی ہے تو ہزار مقدمے بنتے ہیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ عمران کو عدالتوں سے ایک دن میں درجن بھر ضمانتیں بھی ملتی رہی ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ تمام تر VERBAL ABUSE کے جو عمران اور ان کے حواریوں نے فوج اور عدلیہ کے خلاف روا رکھا اور غلط TROLLING ہوتی رہی اداروں نے متانت اور بردباری کا مظاہرہ کیا یہ غلیظ TROLLINGخواتین صحافیوں کے خلاف بھی کی گئی جو ٹی وی پر عمران پر تنقید کرتی تھیں، اس سے بھی دل نہ بھرا تو پاکستان کی ممتاز اداکارائوں کے ناجائز تعلقات فوجی افسروں سے جوڑ دئیے گئے، اس مواد کو عدالت کے حکم پر سوشل میڈیا سے ہٹایا گیا، ہم کہتے رہے ہیں کہ عمران کے ساتھ پختون، افغانی جو پاکستان کے شہری بن گئے، طالبان، افغانی طالبان، TTP اور داعش ہے، مگر یہ راز بھی کھلا کہ پاکستان کے سابق جنرلز اور سابق جج بھی عمران کی پشت پر کھڑے ہیں، وہ نہ صرف عمران کی حمایت کرتے ہیں بلکہ عمران کو بہت مفید مشوروں سے بھی نوازتے ہیں، یہ بھی پتہ چلا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بننے کی خود بھی امید نہ تھی اس لئے دیگر جنرلز کی طرح وہ فوج میں اپنی ٹیم تشکیل نہ دے سکے جس کی وجہ سے ان کو کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، عمران نے ڈرٹی ہیری کے نام سے جنرل فیصل کو تنقید کا نشانہ بنایا، اس کو بتایا گیا کہ اگر عاصم منیر اور جنرل فیصل پر دبائو بڑھایا جائے تو پس پردہ فوج میں وہ جنرلز متحرک ہو سکتے ہیں جو عمران کے حامی ہیں اور وہ جنرل عاصم منیر کو کمزور کر دینگے، لہٰذا پچھلے کچھ دن سے عمران نے جنرل فیصل نصیر کو اپنے نشانے پر رکھ لیا اور یہ الزام لگایا کہ جنرل فیصل نصیر ان کو قتل کرانا چاہتا ہے، دو دن قبل DGISPR نے اس الزام پر پہلی بار اپنے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا، مگر عدالت جانے سے قبل عمران نے پھر نازیبا گفتگو کی، ان کی گرفتاری کی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی اور بالآخرآج عمران کو گرفتار کر لیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ عمران کو یہ توقع ہر گز نہ تھی اور ان کو امید تھی کہ وہ حسب معمول زمان پارک پہنچ جائیں گے مگر ایسا نہ ہو سکا، ان کی گرفتاری کے بعد ملک کے بڑے شہروں میں احتجاج شروع ہو گیا، راولپنڈی میں مشتعل ہجوم GHQکے ایک UNGUARDED GATE سے اندر داخل ہوا توڑ پھوڑ کی، لاہور اور پشاور میں کور کمانڈرز کے گھروں میں ہجوم گھسا لوٹ مار کی اور گھروں اور املاک کو آگ لگا دی ، لاہور میں کور کمانڈر کے گھر سے ایک خاتون کچھ کتابیں اور فائلز چرا کر لے گئیں، انہوں نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا کہ یہ ہمارے پیسوں سے خریدا گیا سامان ہے سو یہ ہمارا ہے، ان کا نام پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’’بے نام‘‘ اسی نمائندے نے ایک نو عمر لڑکے سے پوچھا کہ وہ کیا لے جارہا ہے تو اس نے کہا کہ یہ ایک مور ہے جو وہ کور کمانڈر کے گھر سے لایا ہے یہ ہمارے پیسوں سے خریدا گیا تھا سو یہ ہمارا ہے، پی ٹی آئی کے ورکرز بہت فخر سے اس نعرہ بازی، لوٹ مار اور چوری کو انقلاب کا نام دیتے ہیں، لاہورئیے اس کام میں پختونوں اور افغانیوں کے ساتھ تھے اور ان کی اس عمل پر کوئی حیرت بھی نہیں ہوئی، پنجاب نے اس سے قبل کون سے احسن فیصلے کئے ہیں۔
عمران نے فوج سے تعلقات اتنے بگاڑ لئے ہیں کہ بالفرض محال وہ الیکشن جیت جاتے ہیں اور وزیراعظم کی کرسی پر متمکن ہو بھی جاتے ہیں تب وہ فوج سے اپنے WORKING RELATIONS بہتر نہ کر پائینگے، مجھے ایک پوسٹر نظر آیا جس میں لکھا ہوا ہے کہ عمران خان چاہیے یا مارشل لاء، پی پی پی، مسلم لیگ اور جمعیت نہیں چاہیے، دوسری طرف یہ بھی خدشات ہیں کہ عمران دوبارہ برسراقتدار آئے تو خارجہ معاملات پھر دگرگوں ہو جائینگے، چین نے افغانستان کو شیشے میں اتار لیا ہے حال ہی میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس اسی کام کے لئے تھی شائد طالبان کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کو عمران سے کچھ نہیں ملے گا ان کو دنیا کے ساتھ چلنا ہو گا، میری دانست میں یہ صائب فیصلہ ہے آج کے مظاہروں سے اندازہ لگالیا گیا کہ پی ٹی آئی کتنی منظم ہے، ماہرین قانون کہہ رہے ہیں کہ عمران کو چودہ دن سے پہلے ضمانت نہیں مل سکتی اور بقول سلمان اکرم راجہ کے جب ریمانڈ ختم ہو گا تو عمران کو مختلف مقدمات میں ضمانتوں کا سامان ہو گا اور ان کو شہروں شہروں گھمایا جائے گا، اس دوران عدلیہ کا زور بھی ٹوٹ چکا ہو گا، الیکشن کی بات پس پشت چلی جائے گی، بجٹ بھی پاس کرا لیا جائے گا اور ممکنہ طور پر IMFسے معاہدہ بھی ہو جائے گا اور پی ڈی ایم حکومت بہتر حالت میں ہو گی، پاکستان نے بہت تیزی سے اپنی RELICANCEچین کی ٹوکری میں ڈال دی ہے چین کو پاکستان کو امریکہ بلاک سے نکالنا ہے تو اس کی مدد کرنی ہو گی حنا ربانی کھر کہہ چکی ہیں کہ چین ایک حقیقت ہے جس سے مغرب میں کھلبلی مچ گئی ہے، بظاہر لگتا ہے کہ عمران کی ساری LOBBYINGجو مغرب اور امریکہ میں ہوئی تھی اکارت چلی گئی زرداری کا یہ کہنا کہ میں عمران کازوال دیکھ رہا ہوں خاصا معنی خیز ہے ایک بڑے کھانے یا دربار میں جب آرمی چیف سے کہا گیا کہ حکومت چوروں اور ڈاکوئوں کو دے دی گئی ہے تو آرمی چیف نے سختی سے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کون چور ہے اور حکومت کس کو کرنی چاہیے، بظاہر لگتا ہے کہ عمران کے چراغ بجھ رہے ہیں مگر یقینی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا یہ پاکستان ہے۔
Next Post