بندہ ہی رہو خدا نہ بنو !

ظرف کی پہچان یا تو اقتدار یا طاقت سے ہوتی ہے یا زر اور مال و دولت سے! پاکستان کے غاصب جرنیلوں کے پاس طاقت کی کمی ہے نہ زر و مال و دولت کی لیکن ظرف کا وہ فقدان ہے جو ان کے کرتوت کے سبب منہ سے بولتا ہے!اور ظرف کی کمی جس میں سب سے زیادہ نظر آتی ہے وہ اس یزیدی ٹولہ کا سرغنہ ہے، خود ساختہ فیلڈ مارشل عاصم منیر جس کی ہر ہر حرکت چیخ چیخ کے اعلان کرتی ہے، گواہی دیتی ہے کہ اس میں ظرف کا شدید فقدان ہے !کہاں کی پیداوار ہے یہ غاصب ، پاکستان کے کس دیہات یا قصبہ میں اس کی جڑیں ہیں یہ جاننا بہت دشوار ہے اسلئے کہ بود و باش کا چرچا تو ان کا ہوتا ہے جو نامور ہوتے ہیں، جنہوں نے نام کمایا ہوتا ہے، جو زندگی کے کسی میدان میں سرخرو رہے ہوں جیسے کے پاکستانیوں کی غالب اکثریت کا بطلِ جلیل عمران خان ہے جس کی زندگی سے متعلق ہر تفصیل، اپنی تمام ترجزئیات کے ساتھ پاکستان کے بچے بچے کی زبان پر ہے!لیکن یہ یزید جو اپنے وردی پوش حواریوں اور سیاسی گماشتوں کے ٹولہ کے ساتھ پاکستانی قوم کی شہ رگ پر اپنے پنجے گاڑے بٹھا ہے اور ملک و قوم پر مسلط ہے اس کے پس منظر کی بابت شاید اس کے قریبی حواریوں اور کاسہ لیسوں کو معلوم ہو تو ہو ورنہ عام پاکستانی کیا اہلِ دانش و ہنر بھی ناواقفِ اسرار ہیں اور حیرت میں ہیں کہ یہ جو آج پاکستان کا ارضی خدا بنا بیٹھا ہے کس زمین سے اُگا ہے!ہم تو خیر عرصہء دراز سے وطنِ عزیز و مرحوم سے ہزاروں میل دور رہتے ہیں لیکن ہم نے اپنے ان دوستوں سے بھی استفسار کیا اس عاصم منیر کے بارے میں جو اسلام آباد اور لاہور جیسے مرکزی شہروں میں رہتے ہیں۔ ہمارے دوست اور احباب ہماری ہی طرح دنیا گرد ہیں، گھاٹ گھاٹ کا پانی پئےہوئے ہیں لیکن ان کی معلومات بھی اس ظالم کے پس منظر کی حد تک ہم سے زیادہ نہیں تھیں!کوئی نہیں جانتا کہ یہ جو آج پاکستان کا مالک و مختار بنا ہوا اپنی خدائی کا دعویدار ہے کہاں سے نکلا اور ابھرا ہے !
لیکن اس کی حرکات و سکنات اور جس روش پہ یہ پاکستان کو لیکر جانا چاہتا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے کس نے اس کام کیلئے تربیت دی ہے جو یہ ان دنوں کر رہا ہے!انٹیلی جنس کی ایک معروف اصطلاح ہے جسے انگریزی زبان میں "مول” کہتے ہیں اور مول کی اُردو میں لغوی تعریف "چھچھوندر” کی ہے لیکن جاسوسی کی اصطلاح میں یہ ان کیلئے استعمال ہوتی ہے جو کسی بیرونی طاقت کیلئے کام کرتے ہیں۔ وہ بیرونی طاقت ایسے "اثاثہ” کو چھپا کے، پردوں میں رکھتی ہے اور اس گھڑی باہر نکالتی ہے جب اسے استعمال کرنے کا وقت آگیا ہو!عاصم منیر نے ابھی پچھلے ہفتہ لیبیا کا دورہ کیا تھا۔ پاکستانی امور کے مبصرین اور تجزیہ نگار حیران تھے کہ یہ اچانک لیبیا کا دورہ کرنے کی منہ بولے حافظ جی کو ضرورت کیوں محسوس ہوئی کہ دوڑے گئے لیبیا کے دارالحکومت، بن غازی؟لیبیا کی کہانی بھی یزیدی ٹولہ کے مقبوضہ پاکستان سے مختلف نہیں ہے۔ آج جو لیبیا کا مردِ آہن بنا ہوا ہے وہ بھی عاصم منیر کی طرح خود ساختہ فیلڈ مارشل ہے، خلیفہ ہفتار نامی اور لیبیا کے امور سے واقف حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ یہ مردِ آہن جو اپنے آپ کو کہلواتا ہے سامراج کا ایجنٹ اور گماشتہ ہے جو برسوں امریکہ میں رہا اور یہیں سی آئی اے نے اسے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی تربیت دی۔ پھر جب لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف 2011ء میں بیرونی طاقتوں نے ان کا تختہ الٹنے کی سازش کی تو اس خلیفہ ہفتار کو لیبیا پر مسلط کیا گیا!آپ کو یقینا” لیبیا کی المناک داستان میں اس سازش کی جھلک نظر آئی ہوگی جو عمران خان کو اقتدار سے محروم کرنے کیلئے بیرونِ ملک تیار کی گئی اور جس کا مرکزی کردار وہ جنرل قمر باجوہ تھا جو آج بھی دنیا میں آزاد گھوم رہا ہے، مغربی ملکوں میں سیر سپاٹےکرتا ہوا پایا جاتا ہے لیکن جو اس کی ملت فروشی کا ہدف تھا، عمران خان وہ جرنیلوں کے مقبوضہ پاکستان میں معتوب ہے اور 28 مہینے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند ہے!لیبیا میں تو ایک خود ساختہ فیلڈ مارشل خلیفہ ہفتار ہے لیکن پاکستان میں تو ایسے ملت فروش، آستین کے سانپ، بغلی گھونسوں کی بھرمار ہے۔ پاکستان میں تو کوئی فوجی افسر جرنیل کے منصب پر فائز ہو ہی نہیں سکتا جب تک اسے سامراج کی آشیرواد نہ حاصل ہو۔ پاکستان کے جرنیلوں کا تو قبلہ و کعبہ واشنگٹن ہے، آج سے نہیں بلکہ گذشتہ سات دہائیوں سے یہی نقشہ پاکستان کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے !سو عاصم منیر اور خلیفہ ہفتار کی ملاقات ویسے ہی تھی جس پر وہ مثل صادق آتی ہے کہ :
؎اللہ نے ملائی جوڑی
ایک اندھا ایک کوڑھی!
یا وہ مثل کہ اندھے سے اندھاملے کرکے لمبے ہاتھ!
دونوں سامراج کے کارندے ہیں اور باہم مشورہ یوں ضروری تھا کہ ان دونوں کے آقا، سامراجی گرو گھنٹال کا حکم ہے کہ غزہ میں فلسطینی مظلوموں کو مزید کچلنے کیلئے گروگھنٹال نے جو منصوبہ بنایا ہے اس کیلئے اپنے فوجی دستے بھینجنے کی تیاری کرو تاکہ صیہونی اسرائیل جہاں حماس کو کچلنے اور بے دست و پا کرنے میں دو برس کی بربریت کے بعد بھی ناکام رہا اس ہدف کو اب مسلم ممالک کے فوجی دستوں کی مدد سے حاصل کیا جائے!سامراج کو اپنے اس پاکستانی گماشتے کی وفاداری پر کیسا اعتماد ہے اس کا اظہار ابھی حال ہی میں امریکہ کے سیکریٹری آف سٹیٹ یعنی آسانزبان میں وزیرِ خارجہ مارک روبیو کی زبانی ہوا جب انہوں نے غزہ میں منصوبہ کے تحت جو امن فورس کے نام سے فوج تعینات کی جانے والی ہے اس کے حوالے سے پاکستان کا بطورِ خاص شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم، یعنی امریکہ ممنون ہے اس پیشکش کیلئے جو پاکستان نے غزہ میں فوج تعینات کرنے کیلئے کی ہے!عاصم منیر، جو خود کو پاکستان کا بلا شرکتِ غیرے مالک و مختار سمجھتا ہے، اس کیلئے زعم کا سامان اور سبب یہی ہے کہ اس کی دانست میں سامراج کے گرو گھنٹال کا دستِ شفقت اس کے سر پر سایہ کئے ہوئے ہے اور وہ اپنے کو آزاد سمجھتا ہے کہ پاکستان کا جو چاہے حشر کرے جب تک سامراج کی آشیر واد اسے حاصل ہے باقی دنیا جائے بھاڑ چولہے میں!دنیا احتجاج کر رہی ہے کہ عمران خان کے ساتھ جیل میں جو بد سلوکی ہورہی ہے اور اسے مسلسل قیدِ تنہائی میں رکھا جارہا ہے وہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے لیکن عاصم منیر کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی۔ وہ دیکھ رہا ہے کہ جو اس کیلئے رول ماڈل ہے، قابلِ تقلید نمونہ ہے وہ وینزویلا کی حاکمیت کو کیسے دن و رات چیلنج کر رہا ہے، وینزویلا کی ستمبر سے لیکر آجتک چالیس کے قریب کشتیاں بین الاقوامی پانیوں میں، یعنی کھلے سمندر میں جہاں امریکہ کا قانون نہیں چلتا، امریکہ نے بمباری کرکے غرق کردی ہیں جن میں کوئی ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور اب، تازہ ترین پیش رفت میں امریکہ نے وینزویلا کے تیل کے ٹینکروں کو اپنے حصار میں لے لیا ہے۔جنگل کا قانون سامراجی گرو گھنٹال کا ایمان ہے اور اسی مثال پر اس کا پاکستانی گماشتہ گامزن ہے!عمران سے انتقام لینے کی آگ میں یزید عاصم منیر ہر قانون اور ضابطہ کی دھجیاں بکھیر رہا ہے اور پاکستانی آئین کو اپنے بوٹ کے نیچے دن و رات روند رہا ہے!تازہ ترین پیش رفت میں ایک کٹھ پتلی عدالت نے عمران خان اور ان کی زوجہ بشرہ بی بی کو سترہ برس کی قید کا حکم سنایا ہے۔ الزام توشہ خانہ کے حوالے سے ہے۔ عمران اور شریکِ حیات کو مجرم گردانا گیا ہے اس ہار کی قیمت میں خرد برد کرنے کا جو سعودی ولیعہد نے انہیں تحفہ میں دیا تھا!عمران کو کبھی گھڑی بیچنے کا مجرم قرار دیا جاتا ہے کبھی ہار کا جبکہ نواز شریف، اس کی رسوائے زمانہ بیٹی، اور ڈکیت زرداری نے توشہ خانہ سے نہ صرف زیورات، قالین اور نہ جانے کیا کیا الا بلا کے علاوہ قیمتی گاڑیوں پر بھی ہاتھ صاف کیا لیکن وہ آزاد ہیں بلکہ صاحبانِ اقتدار بھی ہیں اسلئے کہ انہیں یزیدِ وقت کی سرپرستی حاصل ہے اور سرپرستی یوں حاصل ہے کہ خود یزید بھی ان چوروں اور ڈاکوؤں کی طرح گلے گلے تک کرپشن میں ملوث ہے!عمران سے عاصم منیر کی دشمنی کا سبب یہی ہے کہ عمران نے اس چور کو، یہ جب گوجرانوالہ میں کور کمانڈر تھا، زمینوں کی خرید و فروخت کے پسندیدہ جرنیلی کاروبار سے باز رکھا تھا۔ تو اب یہ خائن عمران سے بدلہ لینے کی آگ میں بھسم ہوا جارہا ہے اور اس کی آنکھوں پر انتقام کی ایسی پٹی چڑھی ہوئی ہے کہ اسے کچھ سجھائی نہیں دے رہا سوائے عمران کو معتوب رکھنے کے!ظالم یہ بھول بیٹھا ہے کہ یہ آگ اس کے کاخِ یزیدی کو بھی پھونک سکتی ہے اور ہر محبِ وطن پاکستانی کے دل سے عمران اور اس کی بہنوں کے خلاف جو ظلم و زیادتی رات دن ہورہی ہے اس پر جو آہ نکلتی ہے وہی ایک دن اس یزید کے نشیمن کو بھی جلا دے گی، انشاءاللہ!یزیدی ٹولہ اپنے انتقامی کھیل میںاتنا اندھا اور بدمست ہوچکا ہے کہ اسے ملک ڈوبتا ہوا دیکھائی نہیں دے رہا!آئی ایم کی پاکستان میں کرپشن کی رپورٹ ہر دردمند پاکستانی کیلئے چشم کشا ہے سوائے عقل کے اندھے عاصم منیر اور اس کے حواریوں کیلئے!آئی ایم ایف کی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اسی ہزار (80 ہزار) ارب کا مقروض ہے جسمیں 36 ہزار ارب بیرونی قرضہ ہے۔ پاکستان کے بجٹ کا نصف سے زائد تو فوج کے جرنیلوں کی نذر ہوجاتا ہے اور بقیہ پچاس فیصد میں سے تقریبا” نوے (90) فیصد بیرونی قرضوں کے سود کی ادائیگی میں نکل جاتا ہے تو ظاہر ہے کہ ترقیاتی کاموں کیلئے، تعلیم و صحت کیلئے صرف کوڑیاں بچتی ہیں!لیکن نام نہاد اشرافیہ (اصل میں رذیلیہ) ہر سال 5300 ارب کی کرپشن کرتی ہے، اتنی خطیر رقم، ملک کی دولت غاصب جرنیلوں اور ان کے مہا کرپٹ سیاسی گماشتوں کی ہوسِ زر کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھ جاتی ہے!عالمی بنک کی پاکستان میں غربت پر رپورٹ بھی آنکھیں کھول دینے والی ہے جس کے مطابق کم از کم 44 فیصد پاکستانی عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گذارنے کی جد و جہد کا شکار ہیں!لیکن یزیدی ٹولہ کو صرف اس سے سروکار ہے کہ عمران خان جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند رہے اسلئے کہ شیر اگر آزاد ہوگیا تو ان کا کرپشن کا دھندا اور ملک کو لوٹنے کا کاروبار چوپٹ ہوجائے گا!ہمارا قلق یہ ہے کہ قوم اپنی کھلی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے لیکن اس میں ان غاصبوں سے چھٹکارا پانے کی کوئی تحریک، کوئی جنبش کے آثار نہیں ہیں!اب امید کی ایک کرن ظاہر ہوئی ہے اس اعلان سے جو تحریکِ تحفظ، آئینِ پاکستان نے اپنے اجلاسِ اسلام آباد کے بعد جاری کیا ہے اور جس میں اس کا علان کیا گیا ہے کہ تحریک 8 فروری 2026ء سے، جو 8 فروری 2024ء کے عام انتخابات پر جرنیلوں کے شبخون مارنے کی دوسری برسی ہوگی، ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا آغا زکیا جائے گا!دیکھتے ہیں کہ پاکستان کے معتوب و مظلوم عوام کیسے اس اپیل پر عمل کرتے ہیں اور اس یزیدی جرنیلی ٹولہ سے نجات پانے کا کیا سامان کرتے ہیں! ہم ان کیلئے دعائے خیر ہی کرسکتے ہیں!اور خود کو خدا سمجھنے والے یزید اور اس کے حواریوں کے حوالہ سے ہم یہی کہہ سکتے ہیں!
غاصبوں کا ایک ٹولہ ہے مسلط قوم پر
سرغنہ وردی میں ہے کٹھ پتلیاں سادہ لباس
ظالموں نے ایسے پنجے گاڑے ہیں اس ملک پر
ہر جگہ ان کی غلاظت، ہر طرف ان کی ہے باس !



