بین الاقوامی
Trending

امریکی اراکین کانگریس کا بھارت کو مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت شدید تشویش والا ملک قرار دینے کا مطالبہ

امریکا کے ری پبلکن رکن کانگریس گلین گروتھمین ، امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی چیئرپرسن وکی ہرزلر اور نائب چئیرمین ڈاکٹر آصف محمود نے وزیرخارجہ مارکو روبیو سے مطالبہ کیا ہےکہ عالمی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت بھارت کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دیا جائے۔امریکی اخبار میں مشترکہ طور پر لکھے گئے مضمون میں تینوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ چین کی صورتحال سے تو لوگ واقف ہیں تاہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے بھارت میں لوگوں کے مذہبی عقائد پر ظالمانہ ڈکٹیشن بدترصورتحال اختیار کررہی ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ ایک جنوب ایشیائی خصوصاً پاکستانی امریکن مسلمان امریکا کےاس انتہائی اہم کمیشن میں لیڈرشپ کردارادا کررہے ہیں۔ڈاکٹرآصف محمود کا تعلق ریاست کیلیفورنیا سے ہے اور وہ پاکستان کےشہر کھاریاں سےامریکا منتقل ہوئے تھے۔امریکی رہنماؤں نے لکھا کہ1928سے بھارت کی 12 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی کیخلاف قوانین نافذ ہیں، تاہم حکام ان قوانین کو سیکڑوں لوگوں کی ناجائز گرفتاریوں کیلئے استعمال کرتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں کہ مذہبی رہنما لوگوں کو مسیحیت یا اسلام قبول کرانے میں ملوث ہیں، بعض صورتوں میں مذہبی فسادات اور تشدد بھی سامنے آتا ہے۔امریکی رہنماؤں نے اس ضمن میں ریاست گوا کی مثال دی، جہاں وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ وہ ایسے قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں جن سے ‘love jihad’ روکا جائے جبکہ یہ الفاظ ہندو نیشنلسٹ سازشی نظریات پر مبنی ہیں کہ مسلم مرد ہندو لڑکیوں کو شادی کے بہانے مسلمان بنانا چاہتے ہیں۔اسی طرح اتر پردیش میں مسیحی پادری اور اسکی بیوی پربے بنیاد الزام لگایا گیاکہ انہوں نے ہندو پڑوسیوں کو تعلیم اور غذا کے پروگرام کے بہانے مسیحییت قبول کرانے کی کوشش کی۔امریکی رہنماؤں نے کہا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی صلب کی جارہی ہے اور بے گناہ شہریوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، نوبت یہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں جبراً تبدیلی مذہب پر سزائے موت تجویز کی جارہی ہے۔تینوں امریکی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بھارت اپنا تعلق امریکا سے مضبوط بنانا چاہتا ہے اس ضمن میں اینٹی کنورژن قوانین کا خاتمہ کرکے بھارت یہ ثابت کرسکتا ہے کہ وہ مشترکہ اقدام پر کاربند ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button