بین الاقوامی

نوجوان بنگلہ دیشی رہنما عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا،عبوری حکومت کےسربراہ سمیت ہزاروں افراد کی شرکت

بنگلا دیش کے 2024 کے طلبہ احتجاج کے رہنما شریف عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔رپورٹ کے مطابق نماز جنازہ سے قبل ہی بڑی تعداد میں لوگ پارلیمنٹ کی عمارت کے علاقے میں جمع ہونا شروع ہو گئےتھے۔ اس سے قبل صبح سے ہی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے والی سڑک پر ٹریفک روک دی گئی تھی۔عثمان ہادی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مشاورتی کونسل کے اراکین، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما پارلیمنٹ کی عمارت کے احاطے میں پہنچے تھے۔پارلیمنٹ کی عمارت اور آس پاس کی سڑکوں پر فوج اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) سمیت قانون نافذ کرنے والے افسران کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس نے چوکیاں قائم کر کے آنے والوں کی تلاشی لی۔عثمان ہادی کو ڈھاکہ یونیورسٹی کے احاطے میں قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کے مقبرے میں دفن کیا جائے گا۔بنگلا دیش کے 2024 کے طلبہ احتجاج کے رہنما شریف عثمان ہادی، جنہیں فائرنگ کے بعد علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا تھا، دورانِ علاج انتقال کر گئے تھے۔سنگاپور کی وزارتِ خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ ڈاکٹروں کی بھرپور کوششوں کے باوجود ہادی زخموں کے اثرات سے نہ بچ سکے۔بنگلا دیش کے روزنامہ اخبار کے مطابق ہادی جنہیں آئندہ فروری میں ہونے والے قومی انتخابات میں ڈھاکا-8 حلقے کے ممکنہ امیدوار کے طور پر بھی دیکھا جا رہا تھا، 12 دسمبر کو دارالحکومت ڈھاکا میں آٹو رکشا میں سفر کے دوران سر پر فائرنگ کا نشانہ بنے۔موٹرسائیکل پر سوار حملہ آور نے انہیں نشانہ بنایا۔ ہادی کو فوری طور پر ڈھاکا میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا۔مقامی ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہادی کا دماغ شدید متاثر ہوا تھا، جس کے بعد انہیں مزید علاج کے لیے 15 دسمبر کو سنگاپور جنرل ہسپتال کے نیوروسرجیکل آئی سی یو میں داخل کیا گیا۔یاد رہے کہ ہادی 32 سال کے تھے اور طلبہ احتجاجی گروپ انقلاب منچہ کے سینئر رہنما تھے۔ وہ بھارت کے سخت ناقد بھی رہے جو سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے قریبی اتحادی رہ چکے ہیں، اور حسینہ اب خود ساختہ جلاوطنی میں ہیں۔انقلاب منچہ نے گزشتہ رات کو فیس بک پر اعلان کیا کہ ہندوستانی بالادستی کے خلاف جدوجہد میں اللہ نے عظیم انقلابی عثمان ہادی کو شہید قبول کر لیا۔پولیس نے ہادی پر فائرنگ کرنے والے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ دو مرکزی مشتبہ افراد کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے پانچ لاکھ ٹکا (تقریباً 42000 امریکی ڈالر) انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button