یوکرین جنگ، امریکی نمائندے کا امن معاہدے کے قریب پہنچنے کا دعویٰ، روس کا تبدیلیوں پر زور

ماسکو:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سبکدوش ہونے والے یوکرین کے لیے نمائندہ خصوصی نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدہ کے ‘انتہائی قریب’ ہیں اور اس کا انحصار صرف دو بڑے معاملات پر ہے جبکہ روس نے واضح کیا کہ امریکا کی چند تجاویز میں بنیادی اور انتہائی اہم نوعیت کی تبدیلیاں ضروری ہیں۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اگلے ماہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے امریکی نمائندہ خصوصی برائے یوکرین کیتھ کیلوگ نے ریگن نیشنل ڈیفنس فورم میں کہا کہ تنازع کے حل کی کوششیں آخری 10 میٹرزتک پہنچ چکی ہیں، جو ہمیشہ سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔کیتھ کیلوگ نے بتایا کہ اس وقت دو بڑے حل طلب مسائل باقی ہیں، جن میں سے ایک علاقائی معاملہ ہے جو خاص طور پر ڈونباس کے مستقبل سے متعلق ہے اور دوسرا یوکرین کے زاپوریزژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ کا مستقبل ہے جو یورپ کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر ہے لیکن اس وقت روس کے زیر کنٹرول ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اگر ہم ان دونوں مسائل کو حل کر لیتے ہیں تو دیگر معاملات بڑی حد تک ٹھیک ہو جائیں گے اور ہم تقریباً وہاں تک پہنچ گئے ہیں، ہم واقعی، واقعی قریب ہیں۔روسی میڈیا کے مطابق صدر ویلادیمیر پیوٹن کے اعلیٰ خارجہ پالیسی معاون یوری اوشاکوف نے کہا کہ امریکا کو یوکرین کے معاملے پر اپنی دستاویزات میں سنجیدہ اور بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوں گی تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ واشنگٹن سے کون سی تبدیلیاں چاہتے ہیں۔قبل ازیں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیراڈ کوشنر نے کریملن میں چار گھنٹے کی طویل ملاقاتیں کی تھیں اور اس کے بعد پیوٹن کے اعلیٰ خارجہ پالیسی معاون یوری اوشاکوف نے کہا تھا کہ علاقائی مسائل پر بات ہوئی۔روس کی جانب سے کہا گیا کہ توقع رکھتے ہیں کہ جیراڈ کوشنر ممکنہ معاہدے کے مسودے کی تیاری میں اہم کردار ادا کریں گے۔ادھر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کی اسٹیو ویٹکوف اور جیراڈ کوشنر کے ساتھ طویل اور نتیجہ خیز بات ہوئی ہے۔یاد رہے کہ روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا جبکہ اس سے قبل 8 برس تک روس کی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں اور یوکرینی فوج کے درمیان ڈونباس میں جھڑپیں جاری تھیں، جو دونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں پر مشتمل ہے۔



