ایمنسٹی نے سوڈانی فوج کے زمزم کیمپ پر خونریز حملے کو جنگی جرائم قرار دے دیا

خرطوم: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے رواں سال اپریل میں شمالی دارفور کے زمزم کیمپ پر بڑے پیمانے پر حملہ کرکے نہ صرف عام شہریوں کو قتل کیا بلکہ گھروں، مساجد، اسکولوں اور طبی مراکز کو بھی تباہ کیا۔عالمی ادارے نے ان حملوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 11 سے 13 اپریل 2025 کے دوران RSF جنگجوؤں نے کیمپ پر دھاوا بول کر بھاری ہتھیار استعمال کیے اور گنجان آبادی والے علاقوں میں اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس کارروائی کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹوں کے اندر تقریباً 4 لاکھ افراد کو کیمپ چھوڑ کر جان بچانا پڑی۔ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ RSF کا یہ حملہ دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضے کے لیے جاری مہم کا حصہ تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ RSF جنگجوؤں نے نہتے مردوں کو قتل کیا اور متعدد خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ گولہ باری مسلسل جاری رہی، گھروں کو آگ لگ گئی اور لوگ بے یارو مددگار بھاگتے پھرتے رہے۔ بقول گواہوں، جنگجوؤں نے گھروں اور مارکیٹ میں لوٹ مار کی اور کئی مقامات کو آگ لگا دی۔ایمنسٹی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں اسلحے کی ترسیل روکنے کے لیے ہتھیاروں کی پابندی (arms embargo) کو دارفور سے بڑھا کر پورے سوڈان پر لاگو کیا جائے۔ تنظیم نے بالخصوص متحدہ عرب امارات سے RSF کو اسلحہ فراہم کرنے کے سلسلے کو فوری بند کرنے کی اپیل کی ہے۔متاثرہ افراد نے بتایا کہ وہ خوراک، پانی اور طبی امداد کے بغیر خطرناک راستوں سے بھاگ کر دوسرے علاقوں تک پہنچے۔ انہوں نے عالمی اداروں سے مدد، تحفظ، اور حملوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔



