مودی سرکار کی دوغلی پالیسی بے نقاب: ماضی میں چین مخالف بیانات، ایس سی او میں چاپلوسی

بھارت کی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں میں واضح تضاد اور منافقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، جو ماضی میں چین مخالف بیانات کے ذریعے سیاسی میدان گرماتے رہے، آج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس میں چین کی تعریفوں کے پل باندھنے پر مجبور ہیں۔جب مودی اپوزیشن میں تھے تو ان کے خیالات چین کے حوالے سے انتہائی منفی تھے۔ وہ جلسوں میں یہ بیانات دیتے رہے کہ "جو چین میرے دیس کے جوانوں کے سر کاٹ لے، کیا اس کیلئے پروٹوکول ہونا چاہئے؟” لیکن اب وہ صدر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں بھارتی فوجی قیادت نے بھی چین کے خلاف الزامات لگائے۔ بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے آپریشن سندور میں شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ چین نے پاکستان کو انٹیلی جنس اور تکنیکی مدد فراہم کی۔ ان کے مطابق پاکستان کو چین سے لمحہ بہ لمحہ اپڈیٹس مل رہی تھیں، اور انہی کی بدولت پاکستان نے بھارت کو شکست دی۔ جنرل راہل سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ چین پاکستان کو "اُدھار کی چھری سے وار” کرنے کی پالیسی پر سہارا دیتا رہا۔دوسری جانب انہی الزامات کے برعکس وزیراعظم مودی سفارتی محاذ پر چین کے صدر کا شکریہ ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ان کی شرکت اور چین سے تعاون پر اظہارِ تشکر بھارت کی دوغلی پالیسی کو مزید اجاگر کر رہا ہے۔