
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کی، ایسے وقت میں جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں لگانے کی دھمکی دے رہے ہیں۔یورپی طاقتوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی محدود کرنے اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون بحال کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا تو وہ "اسنیپ بیک میکنزم” کے تحت پرانی پابندیاں دوبارہ نافذ کرسکتے ہیں۔ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، ایران آج منگل کو جنیوا میں یورپی یونین اور تین یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ یہ اجلاس نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر ہوگا۔یہ مذاکرات ایران اور اسرائیل کے درمیان جون کے وسط میں 12 روزہ جنگ اور امریکی حملوں کے بعد دوسرا موقع ہے کہ فریقین میز پر بیٹھیں۔ پچھلا اجلاس 25 جولائی کو استنبول میں ہوا تھا۔کریملن کے مطابق، صدر پیوٹن نے ایرانی صدر کے ساتھ فون پر گفتگو میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت کی، تاہم تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ایرانی ایوان صدر کے مطابق، پزشکیان نے روس کو ایران کے "حق برائے افزودگی” کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں رہا اور نہ ہوگا۔



