ہفتہ وار کالمز

چشم فلک نے۔۔۔۔

گزشتہ ہفتے لکھا تھا کہ جنگ اچھی چیز نہیں، جنگ میں انسان مر جاتے ہیں انسانیت مر جاتی ہے وہ ایک دوسرے کو مار دیتے ہیں جن کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہوتی، وہ ایک دوسرے کو صرف اس لئے مار دیتے ہیں کہ ان کو بتایا جاتا ہے کہ یہ ہمارے دشمن ہیں اس بات پر فخر ہوتا ہے کہ ہم نے دشمن کو مار دیا یا پھر جنگ کے بعد یہ ملال کہ دشمن نے ہمیں مار دیا، جنگ کیوں اہم ہے اس موضوع پر ہزاروں کتابیں لکھی گئیں پھر اس موضوع پر بھی بے تحاشا لکھا گیا کہ امن کیوں ضروری ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جنگیں ہوتی رہیں گی اور امن کی ضرورت پر لکھا جاتا رہے گا، دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی طاقتوں نے سیاسی طور پر ایک نیا حربہ استعمال کرنا شروع کیا یورپ کمزور ہو چکا تھا مگر اس کا سوچ سے تعلق نہیں ٹوٹا،COLONIZATION کے بعد یہ سوچا جانے لگا کہ وہ علاقے جو بھی نو آبادیات کا حصہ رہے ان پر تسلط کیسے باقی رکھا جائے، برطانیہ اور فرانس نے نو آبادیات کو آزاد کرنے سے پہلے ہی ان کے ٹکڑے کر دئے جو آپس میں بر سر پیکار رہے، بہت سادہ سی بات یہ تھی کہ یورپ اور امریکہ ہتھیار بناتے اور وہ ان ممالک کو بیچ دیتے جو آپس میں گتھم گتھا رہتے ، وہ جو غیر جانبدار بلاک بنانے کی باتیں ہو رہیں تھیں وہ مغرب کو پسند نہ آئیں اور غیر جانبدار تحریک کے رہنماؤں کو ٹھکانے لگا دیا گیا، مقصد یہی تھا کہ تیسری دنیا کی کوئی طاقت مغرب کے مقابل نہ آئے، بہت CALCULATED منصوبہ تھا کہ مغرب اور امریکہ دنیا بھر کے خام مال سے فائدہ اٹھائے اور اپنی پراڈکٹس مارکیٹ کرتا رہے، چین سے امریکہ کے روابط کے پیچھے بھی یہی خیال کار فرما تھا کہ چین کی بہت بڑی آبادی کو سستی لیبر کے طور پر استعمال کیا جائے، مگر چین کی دانشمند قیادت نے خاموشی کے ساتھ چین کو دنیا کی بہت بڑی معاشی طاقت بنا دیا اس کے ساتھ ساتھ چین نے اپنی عسکری قوت کو بھی بہت فراست سے مضبوط کر لیا، چین کو اندرونی خلفشار کا سامنا بھی رہا مگر اس خلفشار کو سختی سے کچل دیا گیا ہر چند کہ مغربی دنیا شور مچاتی رہی، اس طاقت کی تپش جب عالمی طاقتوں نے محسوس کی تو بھارت کو چین کے مقابل لانے کی کوشش کی گئی، یہ سچ ہے کہ بھارت نے سست روی کے باوجود اپنی معیشت کو بہتر بنایا اور بھارت کو ایک منڈی کے طور پر کھول کر دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا، یہ سرمایہ کار نہیں چاہتے کہ بھارت برباد ہو اور بھارت نہیں چاہتا کہ جو کچھ اس نے حاصل کیا ہے وہ گنوا دے، نطشے نے کہا تھا بہت جمہوریت پسند لیڈر بھی جب طاقت ور ہو جاتا ہے تو وہ فاشسٹ بن جاتا ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بھی یہی ہوا اور ان کے ذہن میں یہ خیال سما گیا کہ وہ پاکستان کو کچل کر بھارت کے ایسے مہان لیڈر بن جائینگے جن کی پوجا کی جائیگی وہ جانتے تھے کہ امریکہ میں انہیں BUTCHER OF GUJRAT کہا جاتا تھا اور امریکہ میں ان کا داخلہ بند تھا مگر یہ مفادات کی دنیا ہے مفادات کی خاطر اصول بالائے طاق رکھ دئیے گئے اور سامراج نے مودی کو گلے لگا لیا، اس دوران چین کے بارے غلط اندازے لگا لئے گئے کہ وہ کبھی مشتعل نہیں ہوگا ، اس کے LOW PROFILE کو کچھ اور معنی پہنا لئے گئے دنیا دیکھ رہی تھی کہ سی پیک میں دہشت گرد اس کے ENGENEERS کو قتل کر رہے تھے اور چین معمول کے احتجاج کے بعد خاموش ہو جاتا اس کی وجہ یہ تھی کہ سی پیک چین کے لئے بہت اہم ہے چین نے پہلی بار بہت جارحانہ انداز میں ٹرمپ کے ٹیرف کے جواب میں امریکہ پر ٹیرف لگائے اور پھر چین کو اپنی ٹیکنالوجی دنیا کو دکھانے کا موقع ملا پروفیسر گاؤ نے ایک انڈین چینل پر صاف صاف کہا چین پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا،INDUS WATER TREATY معطل ہونے کے بعد بھی پاکستان نے بہت RESTRAIN کا مظاہرہ کیا مگر جب بھارت کی جارحیت بڑھنے لگی تو چین کو پاکستان کی مدد کے لئے اترنا پڑا، HYPOTHETICALLY ہم سوچ سکتے ہیں کہ اگر بھارت پاکستان کو کچل دیتا تو کیا چین کا نقصان نہ ہوتا، سعودی عرب کینیڈا قطر اور امارات کی جو سرمایہ کاری پاکستان میں ہے جو سرمایہ کاری چین نے کی ہے کیا اس سب کو تباہ ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا اسی لئے سعودی ، اماراتی اور ایرانی سفیر سفارتی سطح پر بھارت کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے اور ادھر منصوبہ بن چکا تھا برطانیہ کے معروف جریدے TELEGRAPGH نے آٹھ مئی کو ایک مضمون شائع کیا اس نے لکھا کہ جب بھارت میں پہلا رافیل گرا اس وقت چین پاکستان کے ساتھ کھڑا تھا، رافیل کے گرنے کے بعد بھارت اور بھارتی میڈیا آگ بگولا ہو گیا، TELEGRAPGH لکھتا ہے کہ بھارت کے 180 طیارے ہوا میں تھے مگر بھارت نے سرحد پار نہیں کی جب پانچ طیارے گر چکے تو بھارت کو اندازہ ہوا کہ سرحد پار کیا ہے پاکستانی , 10C- چینی ساختہ PL-15 SILENT MISSILES اسوقت مستعد تھے پھر ہم جانتے ہیں کہ فتح جنگ 2 16 کہا جا رہا ہے کہ ان میزائیل کو بہت مہارت سے ARTIFICIAL INTELLEGENCE سے مربوط کر دیا گیا تھا اور ان کو پاک فضائیہ ، چینی SATTLITE اور AWACS کو نتھی کیا گیا تھا جس کی بھارت کے جنگی منصوبہ سازوں کو خبر تک نہ ہو سکی جب پاکستان نے میزائیل حملہ کیا تو بھارتی فضائیہ خاموش ہو گئے پاکستان فضائیہ نے چھبیس مقامات پرمیزائیل کی بارش کر دی اور بھارتی فضائیہ کو خاموش ہونا پڑا TELEGRAPH کا یہ جملہ معنی خیز ہے کہ بھارتی فضائیہ کی خاموشی کی وجہ یہ نہیں کہ وہ بہادر نہیں مگر بات یہ ہے کہ ان کے پاس یقین نہیں رہا، مغربی تجزیہ کار خاموش تھے حیران تھے فرانسیسی دفاعی معاہدے غیر یقینی کا شکار ہو گئے اور کھیل بدل چکا تھا آسمان بدل چکے تھے اور چین مسکرا رہا تھا، فرانسیسی طیاروں کے اسٹاک گر گئے اور چینی ٹیکنالوجی کی دنیا پر دھاک بیٹھ گئی اب چینی کمپنی AVIC-ALD CHENGDU کے حصص کی مانگ بڑھ گئی ، اب یہ افسانہ نہیں حقیقت ہے، جب جنگ شروع ہو گئی تو بھارت اپنا بیانیہ دنیا کو نہ بیچ سکا، امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہہ دیا کہ یہ دونوں ملک لڑتے رہتے ہیں یہ اپنے مسائل خود سلجھا لینگے نائب صدر ڈی وینس نے بھی کہہ دیا کہ ہم جنگ نہیں رکوا سکتے روبیو بھی یہ کہہ کر الگ ہو گئے کہ دونوں ممالک دانشمندی کا مظاہرہ کریں مگر جمعے کی شب جو کچھ ہوا اس نے امریکہ کو بھی حیران کر دیا اور فوراً امریکہ جنگ بندی کے لئے کوشاں نظر آیا، ایسا تاثر ملا کہ امریکہ چاہتا تھا کہ بھارت اپنے مقاصد حاصل کر لے، پاکستان میں آنے والی تمام سرمایہ کاری رک جائے ، سی پیک تباہ ہو جائے پختون خواہ اور بلوچستان میں دہشت گردوں کا راج ہو اور پاکستانی فوج کے خلاف بغاوت ہو جائے، اور غالباً ایسا ہی ہونا تھا مگر چین نے بروقت اس خطرے کو بھانپ لیا اور پاکستان کی مدد کی، ایسی مدد جو تاریخ کا حصہ ہوگی، عالمی طاقتوں کے سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ، یہ بھی امکان تھا کہ جنگ دو چار دن اور بڑھ جاتی تو بھارت کوشدید نقصانات کا سامنا ہوتا جس کے امکانات بہت بڑھ گئے تھے سو امریکہ کو اپنے مفادات کو بچانے کے لئے جنگ بندی کرانی ہی تھی اب ٹرمپ تین جنگوں کو رکوانے یا کم کرانے کا کریڈٹ لے سکتے ہیں، ہم کہہ چکے ہیں کہ جنگ اچھی چیز نہیں ہوتی امن کو جگہ ملنی چاہیئے مگر یہ بات سوچنے کی ہے کہ دنیا میں جنگ کہیں بھی نہیں ہو رہی سوائے مشرق وسطیٰ اور SOUTH WEST ASIA کے ، حماس نے چند سو راکٹ مار کر پورا غزہ تباہ کرا دیا، یوکرین جنگ بلا وجہ شروع ہوئی، اور پھر نریندر مودی کو اس خطے کی چودھراہٹ کا شوق سوار ہوا امریکہ کی یہ خواہش رہی ہے کہ وہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرے مگر بھارت جانتا ہے کہ اس نے جو کچھ معاشی ترقی کی ہے وہ جنگ کی نذر ہو جائینگی مگر بھارت پاکستان کو چارا سمجھتا تھا مگر اب صورتِ حال بدل چکی ہے، بھارت چین سے ٹکرانے کی شائد کبھی کوشش نہ کرے اور نہ ہی پاکستان کے خلاف کوئی پیش قدمی کرے گا شائد اب یہ آپ کو منوا چکا کہ امن کے لئے جنگ ناگزیر ہے مگر یہ خوشی ہے کہ ہم جوہری جنگ کے دھانے سے لوٹ آئے اور خطہ ایک بڑی تباہی سے بچ گیا
THANKS TO DR ABDUL QADEER!
SALUTE TO DR ABDUL QADEER!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button