
امریکا نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی پر ’غیر مشروط‘ طور پر رضامندی ظاہر کرے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک لڑائی روکنے کے لیے معاہدہ قبول کرنے کو تیار ہے، اور امریکا نے اشارہ دیا ہے کہ اگر کریملن نے انکار کیا تو وہ ’سخت‘ جواب جاری کرے گا۔فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے جاری 3 سالہ جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، امریکا اور یوکرین کی مشترکہ تجویز جنگ بندی کی تلاش میں تازہ ترین پیش رفت ہے۔خیال رہے کہ ڈیڑھ ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے نکال دیا تھا اور اس کے بعد کیف کے ساتھ تمام فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ روک دی تھی۔منگل کے روز سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی کے بعد امریکا نے فوجی امداد، انٹیلی جنس شیئرنگ اور سپلائی بحال کر دی تھی۔فرانس کے وزیر دفاع سیبسٹین لیکرنو نے پیرس میں برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور پولینڈ کے وزرائے دفاع سے ملاقات کے بعد کہا کہ تقریباً 15 ممالک نے یوکرین کے لیے ایک نئے سیکیورٹی ڈھانچے پر تبادلہ خیال کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔