کمپیوٹر ٹوموگرافی اور دیگر ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ لکڑی، کوئلے اور گھاس پھوس کے چولہے سے پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ پوری دنیا میں تین ارب افراد مجبوراً اس ایندھن کو استعمال کرتے ہیں اور دھوئیں سے خود کو مجروح کررہے ہیں۔ اس طرح ہر سال 40 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ریڈیولاجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (آر ایس این اے) کی سالانہ میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ لکڑی کے برادے اور دیگر اجزا کو جلانے سے زہریلے بخارات اور دھواں خارج ہوتا ہے جو گھر کے اندر آلودگی کو جنم دیتا ہے۔ اس سے بالخصوص خواتین شدید متاثر ہوتی ہیں۔ یہ خواتین نہ صرف سانس کے مرض میں مبتلا ہوتی ہیں بلکہ حاملہ ہونے کی صورت میں دنیا میں آنے والا بچہ بھی شدید متاثر ہوسکتا ہے۔
اگرچہ کئی ممالک میں لکڑی اور بایوماس کی بجائے اسمارٹ چولہوں اور دیگر ایندھن کا استعمال بڑھا ہے لیکن اس کی رفتار سست ہے اور عوام اب بھی لکڑی اور گھاس پھوس ہی استعمال کررہے ہیں۔ پھر شعور نہ ہونے کی وجہ سے اس کی شرح بڑی ہے۔