ویڈیو گیم کھیلنے کے شوقین بچے زیادہ تر گیمنگ ڈس آرڈر یا گیمنگ کے نشے کا شکار ہوجاتے ہیں اور والدین ہرممکن کوششوں کے باوجود اپنے بچوں کو اس خطرناک کیفیت سے نکال نہیں پاتے۔
گیمنگ ڈس آرڈر کیا ہوتا ہے؟
گیمنگ نشہ یا گیمنگ ڈس آرڈر اس کیفیت کا نام ہے جس میں بچے کئی کئی گھنٹوں تک ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں جس کے باعث ان کی روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے، لیکن وہ زندگی کے دیگر پہلوؤں پڑھائی، کریئر، اچھا مستقبل وغیرہ سب کو خاطر میں لائے بغیر گیم کی دنیا میں مگن رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اس کیفیت کو ایک بیماری قرار دیتا ہے، اس سے مراد گیمنگ(آن لائن یا آف لائن) کا بچے کے رویے پر اتنا اثر انداز ہونا، گیم کھیلنے اور زندگی کے دیگر شعبوں میں توازن برقرار نہ رکھ پانا ہے، اس صورت حال کے دوران بچے منفی نتائج دیکھتے ہوئے بھی گیمنگ کی عادت سے دست بردار نہیں ہوتے۔
گیمنگ کا دورانیہ
گیم کھیلنا گیمنگ ڈس آرڈر نہیں ہوتا بلکہ کھیل کا دورانیہ حد سے بڑھا جائے تو یہ مذکورہ کیفیت کا شکار کرتی ہے، عمومی طور پر بچے کئی کئی گھنٹوں تک گیمز اس لیے کھیلتے ہیں کہ انہیں تفریح میسر آتی ہے اور دوستوں سے جڑے رہنے کا بھی موقع ملتا ہے جسے کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔
تفریح اور دوستوں سے جڑے رہنے کا ذریعہ
ویڈیو گیمز میں بچوں کو طرح طرح کی آزمائش سے گزرنا ہوتا ہے جس سے ذہنی نشونما تو ہوتی ہے لیکن طویل وقت تک کھیلنا مضر ہوتا ہے، گیمز میں مقابلے بچوں میں متحرک ہونے کی صلاحیت بھی پیدا کرتے ہیں۔ گیمز کے شوقین افراد اس صورت حال کو تفریح قرار دیتے ہیں جو گیم کی عادت لگنے کی ایک اہم وجہ بنتی ہے۔
ویڈیو گیم کے نشے کی دوسری اہم وجہ دوستوں سے جڑے رہنے کا موقع بھی ہے، ایک بچے کے والدین نے ‘کال آف ڈیوٹی’ جیسی قتل و غارت والی گیم کھیلنے والے اپنے بیٹے سے جب بہت زیادہ گیمنگ کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ میرے تمام پرانے دوست اسکول کے بعد اس گیمنگ پلیٹ فارم پر موجود ہوتے ہیں۔