ہیوسٹن، ٹیکساس: امریکی ماہرینِ فلکیات نے زحل کے سب سے بڑے چاند ’’ٹائٹن‘‘ پر ایک ایسا نامیاتی سالمہ (آرگینک مالیکیول) دریافت کرلیا ہے جو زندگی کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ اسے ٹائٹن پر زندگی کی علامت قرار دینے میں جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔
’’سائیکلو پروپینائلیڈین‘‘ کہلانے والے اس مرکب کا فارمولا C3H2 ہے جبکہ یہ ڈی این اے اور آر این اے کی تشکیل کرنے والے سالموں یعنی ’’نیوکلیوٹائیڈ بیسز‘‘ سے مشابہت رکھتا ہے۔
یہ سالمہ اس وجہ سے بھی اہم ہے کیونکہ یہ زندگی کی بنیاد یعنی ڈی این اے/ آر این اے کو وجود بخشنے والے نیوکلیوٹائیڈز کی ابتدائی اور خام شکل کا درجہ رکھتا ہے۔
کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) کے معاملے میں بھی یہ سالمہ بہت سرگرم ہے اور اپنے قریب آنے والے دوسرے سالمات سے مل کر نت نئے سالمے تخلیق کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی بنا پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہی سالمہ کچھ مخصوص حالات کے تحت بدل کر نیوکلیوٹائیڈ بیسز کی شکل اختیار کر گیا ہو۔
ان تمام خصوصیات کے باوجود، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ٹائٹن پر سائیکلو پروپینائلیڈین کی دریافت کو وہاں زندگی کی موجودگی کا ثبوت یا علامت نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ ابتدائی نوعیت کی دریافت ہے۔