عظیم گلوکار مسعود رانا کی برسی

389

مسعود رانا کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 25 برس بیت گئے۔ آج پاکستان کے اس معروف گلوکار کی برسی ہے۔ مسعود رانا 4 اکتوبر 1995 کو وفات پاگئے تھے۔

پلے بیک سنگر کی حیثیت سے فلم ہمراہی کے گیتوں نے مسعود رانا کو شہرت کی بلندیوں‌ پر پہنچایا اور وہ فلم انڈسٹری میں‌ موسیقاروں اور فلم سازوں کی ترجیح بن گئے۔ فلم ڈاچی کے گیتوں نے بھی ان کی شہرت اور مقبولیت میں‌ اضافہ کیا۔ مسعود رانا کا شمار ان گلوکاروں‌ میں‌ ہوتا ہے جنھیں خاص طور پر ہائی پِچ کے گيت ريکارڈ کرانے کے لیے موزوں سمجھا جاتا تھا۔ رومانوی گیت ہی نہیں طربیہ دھنوں اور غمگین شاعری‌ کو اپنی دل گداز آواز دینے والے مسعود رانا ورسٹائل فن کار تھے اور ان کی اسی خوبی نے انھیں اپنے دور کے دیگر گلوکاروں میں‌ ممتاز کیا۔

پاکستان فلم انڈسٹری کے اس عظیم گلوکار کا تعلق سندھ کے شہر میرپورخاص سے تھا جہاں انھوں‌ نے 9 جون 1938 کو آنکھ کھولی۔

مسعود رانا کی آواز میں‌ فلم آئینہ کا نغمہ ’تم ہی ہو محبوب میرے، میں کیوں نہ تم سے پیار کروں‘ بہت مقبول ہوا اور آج بھی سماعتوں میں‌ رس گھول رہا ہے۔ فلم چاند اور چاندنی کا گیت ’تیری یاد آگئی غم خوشی میں ڈھل گئے‘ ان کی پُرسوز آواز میں اب بھی سنا جاتا ہے اور یہ اپنے وقت کے مقبول ترین گیتوں میں‌ سے ایک تھا۔