نئی دہلی: ہندوتوا کی پرچارک نام نہاد سیکولر بھارت میں بابری مسجد شہادت کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزموں کو بری کر دیا۔
سیکولر بھارت کے چہرے پر ایک اور بد نما داغ، بابری مسجد شہادت کیس کے تمام ملزم بری کر دیئے۔ بھارت میں بسنے والی اقلیتیں "کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں کی تصویر بن کر رہ گئے”۔ تاریخی بابری مسجد منہدم نہیں ہوئی، شہید کی گئی۔
دنیا بھر کے میڈیا نے مسجد کی شہادت کی کوریج کی لیکن ہندوتوا کی پرچارک اور انتہا پسند مودی حکومت کے ساتھ ساتھ بھارتی انصاف کے ایوانوں میں بیٹھے منصفوں کے چہرے پر بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ دار ملزمان کی بریت ایک بد نما داغ بن گئی۔
بابری مسجد کی شہادت کا فیصلہ سی بی آئی کے جج سریندر کمار یادو نے عدالت میں سنایا۔ جج سریندر کمار یادو نے فیصلے میں لکھا ہے کہ 28 برس قبل بابری مسجد کا انہدام کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں کیا گیا۔ اس لیے تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ بابری مسجد کے انہدام کی پہلے سے منصوبہ بندی کے ثبوت نہیں ملے، نامزد ملزمان کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔ تاریخی بابری مسجد کے دو مقدمے عدالت میں زیر سماعت تھے۔ ایک مقدمہ زمین کی ملکیت کا تھا جس کا فیصلہ گذشتہ برس ہوا۔ زمین کی ملکیت کا فیصلہ ہندو فریق کےحق میں آیا تھا اور دوسرا مسجد کی شہادت کے متعلق تھا۔